ایرانی ڈیزاسٹر مینجمنٹ تنظیم کے سربراہ محمد حسن نامی کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کریش ہونے سے آگ لگنے کے باوجود صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر تمام افراد کی لاشیں قابل شناخت ہیں اور اس لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں رہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ بہتر حالت میں آیت اللّٰہ محمد علی آل ہاشم کی لاش ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہونے کے ایک گھنٹے بعد تک وہ زندہ رہے اور انہوں نے صدارتی آفس کے سربراہ غلام حسین اسماعیلی کو ٹیلی فون کرکے بات بھی کی تھی۔ دوسری جانب ایران کی ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ پیر حسین نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کرنے کے لیے ایران نے بیرونی امداد پر انحصار کیا۔ ایک انٹرویو میں پیر حسین نے کہا کہ تلاش اور ریسکیو کا تمام تر عمل ایرانی حکام اور ایرانی ڈرونز کی مدد سے کیا گیا، ہیلی کاپٹر کا ملبہ پیر کی صبح پانچ بجے ملا تھا۔
Source: social media
برطانیہ میں لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا
جنگ کے بعد پہلی بین الاقوامی فضائی کمپنی کی پرواز کی تہران ایئرپورٹ پر لینڈنگ
جرمنی کا افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ، اقوامِ متحدہ کی جانب سے تنقید
غزہ کے لوگ جنہم سے گزر چکے ہیں، میں ان کے لیے سلامتی چاہتا ہوں : ٹرمپ
امریکا میں طیارہ لینڈنگ کے دوران جنگل میں گر کر تباہ
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا: اسرائیل
زیمبیا: جنگلی ہتھنی کا حملہ، 2 خواتین سیاح ہلاک
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 18 فلسطینی شہید ہوگئے
حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی، اسرائیلی وزیر اعظم اپنے چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے
’ہماری زبان بولتے ہیں،‘ نیو یارک میئر کے امیدوار ظہران ممدانی کی لَو سٹوری سے جین زی متاثر