International

یونیورسٹی میں اسرائیل کے خلاف احتجاج، امریکی عدالت نے فلسطینی طالب علم کی ڈی پورٹیشن روک دی

یونیورسٹی میں اسرائیل کے خلاف احتجاج، امریکی عدالت نے فلسطینی طالب علم کی ڈی پورٹیشن روک دی

امریکہ کی ایک عدالت نے اسرائیل کے خلاف احتجاج پر کولمبیا سے گرفتار کیے گئے فلسطینی طالب علم کو ڈی پورٹ نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گرین کارڈ ہولڈر محمد خلیل نے کولمبیا یونیورسٹی میں غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف احتجاج مہم چلائی تھی اور ان کو سنیچر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کے تحت پکڑا گیا۔ اس گرفتاری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔‘ محمد خلیل کو ڈی پورٹ کرنے کی کوشش پر ان کی فیملی نے عدالت سے رجوع کر لیا تھا اور عدالت نے ڈی پورٹیشن کو عارضی طور پر روکتے ہوئے اگلی سماعت کے لیے بدھ کا روز مقرر کیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق گرفتاری کے بعد محمد خلیل کو لوئیزینیا کی جیل میں بھجوا کیا گیا اور ڈی پورٹ کرنے کے پراسس پر عمدرآمد شروع کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد نیویارک شہر میں طالب علم کے حق میں احتجاج بھی دیکھنے میں آیا جبکہ اٹارنی جنرل اور سول لبرٹیز یونین نے بھی اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’آزادی اظہار رائے پر حملہ‘ قرار دیا ہے۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ مین ہیٹن میں سینکڑوں کی تعداد میں نکلنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان ایک چھوٹی جھڑپ بھی ہوئی جس میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔ محمد خلیل جو امریکہ میں قانونی طور پر مستقل رہائش کا سٹیٹس رکھتے ہیں، وہ کولمبیا میں فلسطین کے حق میں چلائی جانے والی اس تحریک میں نمایاں رہے جس کے تحت امریکہ اور دنیا بھر کے کیمپس میں مظاہروں کا آغاز کیا گیا تھا۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر محمد خلیل کو ’حماس کا سخت گیر حامی‘ قرار دیا ہے۔ سماعت کے موقع پر ضلعی عدالت کے جج جیسی فورمن نے ڈی پورٹیشن کے عمل کو ’عدالت کے اگلے احکامات آنے تک‘ روکنے کا حکم جاری کیا۔ محمد خلیل کے وکیل نے عدالت پر زور دیا کہ انہیں واپس نیویارک بھجوایا جائے۔ انہوں نے انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ انہیں نیویارک سے دور بھیج کر قانونی مدد کے پراسس سے دور کرنا چاہتی ہے۔ اس گرفتاری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ تو آغاز ہے، مزید گرفتاریاں بھی ہونے والی ہیں۔‘ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محمد خلیل پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا مگر ٹرمپ نے لکھا کہ ’امریکہ میں ان کی موجودگی قومی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف ہے۔‘ طلبہ کا کہنا ہے کہ محمد خلیل کی گرفتاری سے قبل امیگریشن کے ایجنٹس جمعرات کو کیمپس کے قریب دیکھے گئے اور یہ ٹرمپ کے اس اعلان سے ایک روز قبل ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ ادارے کو ملنے والی چار ملین کی گرانٹ کی منسوخی کا حکم بھی شامل تھا۔ یونیورسٹی کی لیبر یونین سے وابستہ دیگر طلبہ کا کہنا ہے کہ فیڈرل ایجنٹس ایک اور غیر ملکی طالب علم کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ اور امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے اس الزام کا جواب دینے سے انکار کیا جبکہ محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی قوانین کے تحت ویزہ ریکارڈ ایک خفیہ چیز ہے اس لیے محکمہ کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments