International

’یہ ناقابلِ قبول ہے‘: سعودی عرب کی ’قطر کے خلاف ایرانی جارحیت‘ کی مذمت

’یہ ناقابلِ قبول ہے‘: سعودی عرب کی ’قطر کے خلاف ایرانی جارحیت‘ کی مذمت

قطر میں امریکہ کی العدید ایئربیس پر حملے کے بعد سعودی عرب نے ایک بیان میں ’قطر کے خلاف ایرانی جارحیت‘ کی پُرزور مذمت کی ہے۔ پیر کو سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ’سعودی عرب برادر ملک قطر کے خلاف ایرانی جارحیت کی پرزور مذمت کرتا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین اور اچھے پڑوسی ہونے کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘ ’یہ ناقابلِ قبول ہے اور کسی بھی حالات میں اس کا جواز نہیں بنتا۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اس کے تمام تر اقدامات کی حمایت کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔ قطر میں امریکہ کے العدید ہوائی اڈے پر ایران کا میزائل حملہ پہلی نظر میں ایک بڑی کشیدگی دکھائی دیا جس سے خلیجی عرب ریاستوں کو وسیع تر اور خطے بھر میں پھیلنے والے تنازعے میں دھکیلے جانے کا خطرہ تھا۔ یہ معاملہ اب بھی یہاں سے بڑھ سکتا ہے اور قطر غصے میں ہے اور اسے اپنی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دے رہا ہے۔ قطری خاص طور پر اس لیے ناراض ہیں کیونکہ انھوں نے ایران پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی تھی اور سفارتکاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے تاریخی طور پر تہران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ملک پانی میں ایک بڑے سمندری گیس فیلڈ میں شراکت دار ہیں۔ یہ حملہ واضح طور پر ایران کی طرف سے ایک سوچا سمجھا اور کوریوگراف کیا گیا رد عمل تھا۔ ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے اور مبینہ طور پر اس حملے کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی، جیسا کہ ایران نے 2020 میں قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے امریکے کے ہاتھوں قتل کے جواب میں کیا تھا۔ چھ میزائل اگرچہ اب بھی خطرناک ہیں تاہم یہ ان میزائلوں اور ڈرونز کے برابر نہیں ہیں جنہیں ایران شاید اب بھی داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لہٰذا اس کارروائی کا مقصد ایران کی جانب سے امریکی حملے کا بدلہ لینے کے وعدے کو پورا کرنا ہو سکتا ہے لیکن یہ اتنا بڑا نہیں کہ اس سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تباہ کن جوابی کارروائی کا آغاز ہو۔ گیند اب صدر ٹرمپ کے کورٹ میں ہے۔ اگر وہ صورتحال کو یہیں چھوڑنے کا انتخاب کرتے ہیں تو آج کی رات ممکنہ طور پر امریکہ اور ایران کے تنازعے میں اہم ہوگی۔ یہاں تک کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کو مزید آگے بڑھانے کا موقع بھی مل سکتا ہے۔ لیکن ٹرمپ کے خیالات کچھ اور بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ اس کا جواب دینے کی ضرورت ہے تو اس سے خلیج میں ماحول بہت گرما جائے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments