International

ایران کا ممکنہ ردعمل ایک یا دو روز میں متوقع، امریکہ کی سفارتی کوششیں جاری

ایران کا ممکنہ ردعمل ایک یا دو روز میں متوقع، امریکہ کی سفارتی کوششیں جاری

دو امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کے خلاف جلد جوابی کارروائی کر سکتا ہے اگرچہ واشنگٹن اب بھی اس بات کی کوشش میں مصروف ہے کہ تہران کو کسی حملے سے باز رکھتے ہوئے معاملے کو سفارتی انداز میں حل کیا جائے۔ ان میں سے ایک امریکی عہدیدار نے رائیٹرز کو بتایا کہ ایران کی طرف سے ممکنہ انتقامی حملہ ایک یا دو روز میں متوقع ہے۔ دونوں حکام نے واضح کیا کہ امریکہ کی ترجیح اب بھی ایک ایسا سفارتی راستہ ہے جس سے کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ ادھر ایران نے پیر کو امریکہ کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں نے حالات کو نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، جب کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ گیارھویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ ایرانی مسلح افواج کے ترجمان ابراہیم ذو الفقاری نے سرکاری ٹی وی پر نشر کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ "یہ جارحانہ اقدام ایران کی مسلح افواج کے لیے جائز اہداف کے دائرہ کار کو وسیع کر دے گا اور خطے میں جنگ کے پھیلاؤ کی راہ ہموار کرے گا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی جنگجو "طاقتور اور ٹارگٹ کارروائیوں کے ذریعے امریکہ کو ایسے سنگین نتائج سے دوچار کریں گے جن کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے"۔ ذو الفقاری نے امریکہ کے حالیہ اقدامات کو کھلی دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں ایرانی فوج کے حملوں کے دائرہ کار کو بڑھا رہی ہیں۔ اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے انگریزی زبان میں امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ "مسٹر ٹرمپ، جوئے باز! تم یہ جنگ شروع کر سکتے ہو، مگر ہم اسے ختم کریں گے"۔ واضح رہے کہ اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینیئر حکام نے اعلان کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر کی گئی امریکی فضائی کارروائی کا مقصد ایرانی حکومت کی تبدیلی نہیں بلکہ مخصوص اہداف کو نشانہ بنانا تھا۔ واشنگٹن نے تہران پر زور دیا تھا کہ وہ فوجی ردعمل سے گریز کرے اور مذاکرات کا راستہ اپنائے۔ یہ کارروائی جسے "مڈنائٹ ہیمر" (آدھی رات کا ہتھوڑا) کا نام دیا گیا، انتہائی خفیہ رکھی گئی اور واشنگٹن و امریکی سینٹرل کمانڈ کے محدود افسران تک ہی اس کی معلومات محدود تھیں۔ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ جنرل ڈین کین نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ سے سات بی-2 بمبار طیارے 18 گھنٹوں کے طویل مشن پر ایران پہنچے، جنہوں نے 14 "بنکر بسٹنگ" بم گرائے۔ جنرل کین کے مطابق، امریکہ نے 75 جدید ترین گائیڈڈ ہتھیار داغے، جن میں 20 سے زائد "ٹام ہاک" میزائل بھی شامل تھے، جبکہ اس آپریشن میں کم از کم 125 جنگی طیارے شریک تھے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments