International

شامی حکومت کی خاتون وزیر کے متنازع بیان نے تنقید کی لہر دوڑا دی

شامی حکومت کی خاتون وزیر کے متنازع بیان نے تنقید کی لہر دوڑا دی

شام کے عبوری وزیراعظم محمد البشیر کی حکومت میں شامل امور نسواں کی وزیر عائشہ الدبیس کے ایک انٹرویو کے دوران کہے الفاظ پر مختلف حلقوں کی طرف سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کے الفاظ کو ’المیہ‘ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ ٹی آر ٹی پر عائشہ الدیبس کا ٹیلی ویژن انٹرویو تباہ کن قرار دیا گیا۔ اس کےانٹرویو کے اقتباسات کو اس کے عمومی موقف کے بالکل برعکس قرار دیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران بہت سے شامی سوشل میڈیا صارفین ،سیاست دانوں اور صحافیوں نے عائشہ دبیس پر سخت تنقید کی ہے۔ عائشہ الدبیس نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ اس کا مشن شامی خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ لیکن ان کے جن الفاظ پر عوامی حلقوں میں ناراضی پیدا ہوئی وہ ان کا یہ کہنا تھا کہ ’میں حقوق نسواں یا دیگر تنظیموں کی کسی بھی رائے کو قبول نہیں کروں گی۔ ایسی کوئی بھی بات جو میرے فکری رجحان اور نظریات سے متصادم ہو یا حکومتی ماڈل سے مطابقت نہ رکھتی ہو میرے لیے قابل قبول نہیں ہوگی‘۔ ان کے یہ الفاظ سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیلے اور ہر طرف سے ان پر سخت الفاظ میں تنقید کی جانے لگی۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ عائشہ الدبیس ایک "جابرانہ" پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ بعض صارفین نے "خواتین کو بااختیار بنانے" کے معاملے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شامی خواتین نے دہائیوں سے تمام شعبوں میں خود کو ثابت کیا ہے۔ دوسری طرف بعض صارفین عائشہ الدبیس کی حمایت کرتے بھی دکھائی دیے۔انہوں نے کہا کہ الدیبس کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناانصافی تھی۔ ان کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ ان ناقدین کا کہنا تھا کہ عائشہ الدبیس کا اشارہ مشرق وسطیٰ میں عمومی طور پر اپنے ایجنڈے کو فروغ دینے والے گروپوں کی طرف تھا۔ تنقید کے بعد شامی عبوری حکومت کی عہدیدار ایک ٹویٹ میں اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئےX پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر پوسٹ میں لکھا کہ شامی خواتین کی ثقافت شامی معاشرے کی متنوع نوعیت سے ماخوذ ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس تنوع نے شامی عورت کو مختلف ثقافتی، سیاسی، سائنسی اور فکری میدانوں میں عہدوں پر فائز کیا۔ ھیۃ تحریر الشام کے رہ نما اور سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے اس ماہ کی آٹھ تاریخ کو ملک کے حقیقی عارضی حکمراں احمد الشرع نے ایک سے زیادہ مرتبہ زور دیا ہے کہ شام پر کسی ایک رائے سے حکومت نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے شامی معاشرے کے تنوع کو اس کی تمام شکلوں میں قبول کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ْ

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments