National

ٹریڈ یونینوں کے بھارت بند کا ملا جلا اثر

ٹریڈ یونینوں کے بھارت بند کا ملا جلا اثر

نئی دہلی، 9 جولائی: مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 10 اپوزیشن ٹریڈ یونینوں کی طرف سے بلائے گئے بھارت بند کا ملا جلا اثر دیکھا جا رہا ہے۔ ایک طرف، اس بند کا اثر مغربی بنگال اور کیرالہ جیسی اپوزیشن پارٹیوں کی حکومت والی ریاستوں میں زیادہ دیکھا جا رہا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت والی ریاستوں میں بند کا کوئی خاص اثر نظر نہیں آرہا ہے۔ بینک، انشورنس، ڈاک، کوئلہ کانوں، شاہراہوں اور بنیادی ڈھانچے جیسے شعبوں کے تقریباً 25 کروڑ ملازمین بند میں شامل ہیں۔ کولکتہ میں بائیں بازو کی جماعتوں کی یونینوں نے جادو پور میں پیدل مارچ نکال کر ’بھارت بند‘ میں حصہ لیا۔ ٹریڈ یونینوں کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت ایسی معاشی اصلاحات کو آگے بڑھا رہی ہے جس سے مزدوروں کے حقوق کمزور ہوتے ہیں۔ ٹریڈ یونینز کے مطابق سرکاری محکموں میں نوجوانوں کو نوکریاں دینے کے بجائے ریٹائرڈ لوگوں کو رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے ریلوے، نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) لمیٹڈ، اسٹیل سیکٹر اور تعلیمی خدمات کی مثالیں دی ہیں۔ ٹریڈ یونینوں کا کہنا ہے کہ ملک کی 65 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر کی ہے اور 20 سے 25 سال کے نوجوان سب سے زیادہ بے روزگار ہیں۔ بھارت بند میں انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس (آئی این ٹی یو سی)، آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (اے آئی ٹی یو سی)، ہند مزدور سبھا (ایچ ایم ایس)، سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز (سیٹو)، آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ یونین سینٹر (اے آئی یو ٹی یو سی)، ٹریڈ یونین کوآرڈینیشن سینٹر (ٹی یو سی سی)، سیلف ایمپلائیڈ ویمنز ایسوسی ایشن (سیوا)، آل انڈیا سنٹرل کونسل آف ٹریڈ یونین ( اے آئی سی سی ٹی یو)،لیبر پروگریسیو فیڈریشن (ایل پی ایف) اور یونائیٹڈ ٹریڈ یونین کانگریس (یو ٹی یو سی) شامل ہیں۔

Source: uni urdu news service

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments