National

اوڈیشہ:بنگلہ دیشی یا روہنگیا شہری بتاکر 444 افراد کو کیا گیا گرفتار،غیر قانونی تارکین وطن بتا کر ڈیٹنشن سینٹر میں کیا گیا قید

اوڈیشہ:بنگلہ دیشی یا روہنگیا شہری بتاکر 444 افراد کو کیا گیا گرفتار،غیر قانونی تارکین وطن بتا کر ڈیٹنشن سینٹر میں کیا گیا قید

اوڈیشہ کی بی جے پی حکومت نے ریاست میں غیر قانونی طور پر رہنے والے لوگوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی ہے۔ جھارسوگوڈا پولیس نے 444 افراد کو حراست میں لیا ہے جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ بنگلہ دیشی یا روہنگیا شہری ہیں اور وہ ہندوستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔اس سلسلے میں پولیس نے وزارت داخلہ کے جاری کردہ حکم کا حوالہ دیا ہے۔ ان تمام کو دو حراستی مراکز میں بھیج دیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ہم ان لوگوں کے ہندوستانی شہریت کے سرٹیفکیٹ کی جانچ کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ لوگ اوڈیشہ کیسے پہنچے؟ پولیس کے مطابق یہ افراد صنعتی کارخانوں اور تعمیراتی کاموں سے وابستہ تھے۔ اڈیشہ پولیس کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط کے بعد تمام اضلاع کو ایس ٹی ایف بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایس ٹی ایف سے کہا گیا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کرے اور انہیں ڈی پورٹ کرنے کے لیے مزید کارروائی کرے۔ضلع میں تعینات افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تلاش کریں اور ان کی شناخت کریں اور جن کے پاس ہندوستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے انہیں ملک بدر کر دیا جائے۔ فارنرز رجسٹریشن آفیسر (FRO) سے کہا گیا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کی تصدیق کے لیے ہر ضلع میں ہولڈنگ سینٹرز قائم کرنے کے عمل کو تیز کرے۔ اوڈیشہ کی ساحلی پٹی 480 کلومیٹر سے زیادہ ہے، اس لیے غیر قانونی تارکین وطن سمندر کے راستے آتے ہیں اور ساحلی اضلاع – کیندرپارا، جگت سنگھ پور، بھدرک اور بالاسور میں آباد ہوتے ہیں۔ جب وزیراعلیٰ موہن چرن ماجھی نے گزشتہ ماہ کیندرپارہ کا دورہ کیا تھا تو انہوں نے ضلع انتظامیہ سے غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کو کہا تھا۔یاد رہے کہ اس طرح کی کارروائی دہلی، اتر پردیش میں بھی کی جا رہی ہے اور بھارت میں غیر قانونی طور پر رہنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کو حراست میں لے کر ان کے ملک ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments