International

ٹرمپ نے سابق مشیر جان بولٹن کو سکیورٹی سے محروم کر دیا

ٹرمپ نے سابق مشیر جان بولٹن کو سکیورٹی سے محروم کر دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن سے خفیہ سروس کا تحفظ چھین لیا جو وائٹ ہاؤس میں خدمات انجام دینے کے بعد مبینہ ایرانی قتل کی سازش کا نشانہ بنے۔ بولٹن کے ترجمان نے کہا کہ خفیہ سروس نے پیر کی رات بولٹن کو فون کیا اور کہا کہ ان کی سکیورٹی اگلے دن دوپہر کو ختم ہو جائے گی۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو سکیورٹی ہٹائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، "ہم لوگوں کو ساری زندگی کے لیے سکیورٹی نہیں دیں گے۔" بولٹن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ "مایوس تھے لیکن حیران نہیں کہ صدر ٹرمپ نے وہ تحفظ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو امریکہ کی خفیہ سروس کی طرف سے پہلے فراہم کیا گیا تھا"۔ وائٹ ہاؤس اور خفیہ سروس نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ بولٹن نے وائٹ ہاؤس کی ملازمت چھوڑنے کے بعد اپنے سابق باس کے لیے سخت الفاظ کہے تھے۔ انہوں نے 2024 میں اپنی یادداشت کے ایک نئے ایڈیشن میں ٹرمپ کو "صدر کے عہدے کے لئے نااہل" قرار دیا۔ اس یادداشت میں انہوں نے ریپبلکن صدر کو ایک مکمل مفاد پرست آدمی قرار دیتے ہوئے ان کی کھال ادھیڑی جو ذاتی دشمنوں کو سزا دے گا اور اپنے مخالفین روس اور چین کو خوش کرے گا۔ ٹرمپ نے منگل کو بولٹن کو "گونگا شخص" قرار دیا۔ امریکہ نے 2022 میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے ایک رکن پر بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا۔ انہوں نے 2019 تک ٹرمپ کے لیے قومی سلامتی کے تیسرے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پھر انہیں برطرف کر دیا گیا۔ محکمۂ انصاف نے الزام لگایا کہ 45 سالہ شہرام پورصفی جو مہدی رضائی کے نام سے بھی معروف تھا، نے بولٹن کو قتل کرنے کی کوشش کی جس کا محرک ممکنہ طور پر جنوری 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کے سپاہِ پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینا تھا۔ ایران کا امریکہ کے ساتھ حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے اور پورسفی ابھی تک مفرور ہے۔ بولٹن نے کہا کہ سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں ایرانی خطرہ سامنے آنے کے بعد بولٹن کو خفیہ سروس کے تحفظ میں توسیع دی تھی حالانکہ ڈیموکریٹ کی قومی سلامتی کی پالیسیوں پر تنقید کی گئی تھی۔ بیرونی ممالک میں بغاوت کی کوششوں کی منصوبہ بندی میں مدد کرنے کے اعتراف اور عراق جنگ جیسے خارجہ پالیسی کے بزدلانہ فیصلوں کی حمایت کرنے پر بولٹن کو کئی سالوں سے انسانی حقوق کے حامیوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments