International

ٹرمپ اسے واپس کیوں لینا چاہتے ہیں؟ نہر پاناما کا سالانہ منافع کتنا ہے؟

ٹرمپ اسے واپس کیوں لینا چاہتے ہیں؟ نہر پاناما کا سالانہ منافع کتنا ہے؟

امریکہ کی جانب سے نہر پاناما کو واپس پاناما کے حوالے کیے جانے کے 25 برس بعد اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس 110 سال پرانی نہر پر ایک بار پھر رعب جمایا جا رہا ہے۔ حلف برداری کے بعد خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے اسے پاناما کو دے دیا تھا اور عنقریب ایک بار پھر واپس لے لیں گے"۔ امریکی صدر نے کہا کہ "پاناما نے ہمارے ساتھ کیے گئے وعدے کو توڑا، اور معاہدے کے مقصد اور روح کی مکمل خلاف ورزی کی، کیوں کہ امریکی جہازوں پر بہت زیادہ ٹیکس لگائے جاتے ہیں، اور بشمول امریکی بحریہ ان جہازوں کے ساتھ کسی صورت منصفانہ سلوک نہیں کیا جاتا ہے"۔ ٹرمپ نے کہا کہ "سب سے بڑھ کر، نہر پناما کا انتظام چین چلا رہا ہے ، ہم نے یہ چین کو نہیں دی تھی، ہم نے یہ پناما کو دی تھی، اور ہم اسے دوبارہ واپس لے لیں گے"۔ اس نہر کو واپس لینے کے لیے ٹرمپ کی خواہش کی وجہ کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں بالخصوص جب کہ یہ بھاری منافع کماتی ہے۔ سال 2024 میں نہر پاناما نے مجموعی طور پر تقریبا 5 ارب ڈالر کا منافع کمایا۔ دسمبر میں IDB Invest کمپنی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پاناما کی سالانہ آمدنی کا 23.6% حصہ نہر پاناما اور اس نہر کے حوالے سے سرگرمیوں سے مربوط خدمات پیش کرنے والی کمپنیوں سے حاصل ہوتا ہے۔ سال 2007 میں پاناما نے نہر کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع کا کام شروع کیا۔ اس کا مقصد اس وقت نہر سے گزرنے والے جہازوں کے حجم سے ڈیڑھ گنا بڑے جہازوں کے لیے گزرنے کی گنجائش پیدا کرنا تھا۔ اس توسیع پر پاناما کے 5 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے اور 2016 میں نئی گنجائش کے ساتھ جہازوں کا گزر شروع ہو گیا۔ اس طرح اس بحری راہ داری سے گزرنے والے جہازوں کی تعداد میں بھی کم از کم دو گنا اضافہ ہو گیا۔ سال 2011 میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ "پاناما اس نہر کے ساتھ صحیح طور چل رہا ہے۔ وہاں بہت سے کارکنان ہیں اور روزگار کے بہت سے مواقع ہیں۔ امریکا نے بے وقوفی کر کے بلا عوض یہ نہر دے دی"۔ ادھر پاناما میں عہدے داران نے واضح کیا ہے کہ وہ اس منافع بخش سمندری گزر گاہ پر قبضے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کریں گے جہاں سے مجموعی عالمی سمندری آمد ورفت کا تقریبا 5٪ حصہ گزرتا ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ نے یہ نہر بنا کر 1914 میں اس کا افتتاح کیا تھا۔ بعد ازاں 1970 کی دہائی میں امریکی صدر جمی کارٹر اور پاناما کے قومی رہنما عمر توریخوس کے دور میں دستخط ہونے والے سمجھوتوں کے تحت 31 دسمبر 1999 کو یہ نہر پاناما کو دے دی گئی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments