National

راکیش ٹکیت پر حملے کے خلاف مظفرنگر میں آج کسانوں کی مہاپنچایت، سخت جواب کی تیاری

راکیش ٹکیت پر حملے کے خلاف مظفرنگر میں آج کسانوں کی مہاپنچایت، سخت جواب کی تیاری

بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے سرکردہ رہنما راکیش ٹکیت کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی اور ان کی پگڑی گرنے کے واقعے نے مغربی اترپردیش کے کسانوں میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ اسی کے خلاف آج مظفرنگر کے جی آئی سی میدان میں ایک بڑی کسان پنچایت بلائی گئی ہے، جس میں کسان لیڈر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔ اتر پردیش کے مظفر نگر میں مہاپنچایت کی تیاریاں جاری ہیں۔ ایک طرف جہاں بھارتیہ کسان یونین اپنی تیاریوں میں مصروف ہے وہیں دوسری طرف پولیس بھی ہر موڑ پر تعینات ہے۔ ادھر میرٹھ سے کسانوں کا ایک قافلہ مظفر نگر کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔ کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ زمین کو سرخ کر دیں گے۔ اگر تکیت ہماری جان قربان کرنے کا حکم دیں گے تو ہم اپنی جانیں قربان کریں گے اور اگر جان لینے کا حکم ہوا تو ہم جان لیں گے۔ کسانوں نے کہا کہ پگڑی کی عزت کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جائے گی۔ جان بھی لیں گے اور جان بھی دیں گے۔ اس بار لڑائی آخر تک ہو گی، نتیجہ کچھ بھی ہو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دعویٰ کیا کہ یہ کسانوں کی تحریک کو کمزور کرنے کی حکومت کی سازش ہے اور ہم حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حکومت اتنی مضبوط ہے تو پاکستان پر حملہ کرے۔ ہم اسے جان عطیہ کرکے بھی دینے کو تیار ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راکیش ٹکیت پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے خلاف منعقد ایک پروگرام میں شریک ہونے کے لیے مظفرنگر کے ٹاؤن ہال پہنچے تھے۔ پروگرام کے دوران کچھ افراد نے ان کے خلاف نعرے بازی کی، جھنڈے لہرائے اور اس دوران ان کے ساتھ دھکا مکی بھی کی گئی، جس میں ان کی پگڑی سر سے گر گئی۔ اس واقعے کے بعد راکیش ٹکیت نہایت برہم دکھائی دیے اور انہوں نے اسٹیج سے خطاب میں مخالفین کو ’نئے ہندو‘ اور ’ناگپوریہ ذہنیت رکھنے والے‘ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں تنقید کی۔ اس واقعے کے فوراً بعد کسانوں میں شدید ناراضگی پھیل گئی۔ راکیش ٹکیت نے جمعہ کے روز اپنے گھر پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس واقعے کے خلاف شہر میں ٹریکٹر مارچ نکالا جائے گا۔ بعد ازاں بھارتیہ کسان یونین کے صدر نریش ٹکیت بھی اس مشورہ میں شامل ہوئے اور طے پایا کہ اس واقعے پر پہلے ایک بڑی پنچایت بلائی جائے گی تاکہ اجتماعی فیصلے لیے جا سکیں۔ پنچایت میں بڑی تعداد میں کسانوں، خاص طور پر جاٹ برادری کے لیڈران کی شرکت متوقع ہے۔ واقعے کے بعد مظفرنگر میں ماحول کشیدہ ہو گیا ہے، جس کے پیش نظر انتظامیہ نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments