Activities

منموہن سنگھ نہرو کے بعد سب سے کامیاب وزیر اعظم تھے: اوپی شاہ

منموہن سنگھ نہرو کے بعد سب سے کامیاب وزیر اعظم تھے: اوپی شاہ

کلکتہ 3جنوری: مسلم مجلس مشاورت مغربی بنگال اور ملی اتحاد پریشد کے زیر اہتمام منعقد سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی یاد میں تعزیتی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن اور دانشور جناب او پی شاہ نے منموہن سنگھ کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ ”انھوں نے ہندستان میں معاشی نظام کی بہتری کے لئے ایک ایسا نظام نافذ کیا جس کی وجہ سے ہندستان کا اقتصادی بحران ختم ہوا اور آج تک ان کے بدلاو کو نہ صرف پسند کیا جاتا ہے بلکہ اسی بنیاد پر آج کا ہمارا معاشی نظام قائم و دائم ہے۔ منموہن سنگھ سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور نہرو کے بعد سب سے زیادہ کامیاب وزیر اعظم تھے“۔ جناب عبدالعزیز نے منموہن سنگھ کے بارے میں کہاکہ ”وہ سادہ زندگی گزارنے پر عمل کرتے تھے اور انسانیت کو انسان کے لئے سب سے بڑا جوہر سمجھتے تھے۔ ان سے جو ایک بار مل لیتا تھا ان سے ملنے کے لئے آرزو مند رہتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے قریب رہنے والے آج ان کا گن گاتے ہوئے تھکتے نہیں۔ ایسی شخصیت برسوں میں پیدا ہوتی ہے اور برسوں یاد کی جاتی ہے“۔ پروفیسر نمرتا کوٹھاری نے کہاکہ ”منموہن سنگھ کا سیاسی شعور ان کے دور کے تمام سیاست دانوں سے زیادہ تھا۔ وہ نہ صرف معاشیات کے ماہر تھے بلکہ وہ ایک اچھے سیاست داں بھی تھے، اگر چہ وہ پیشہ ورانہ سیاست سے دور رہتے تھے۔ آج انہی کا دین ہے کہ ہندستان کا معاشی نظام مستحکم ہے“۔ ماہر تعلیم سید عاشق حسین نے منموہن سنگھ کی دس پندرہ ڈگریوں کا ذکر شروع سے آخر تک کیا اور کہاکہ ”ان کا معاشی نظام ان کے اعلیٰ دماغ کا اختراع تھا۔ وہ معاشیات میں ماہر تھے اور ملک کے معاشی نظام کو بہتر کرنے کے لئے اپنی ساری صلاحیت اور قابلیت کو ہر عہدہ پر رہتے ہوئے صرف کیا“۔ ڈاکٹر سنیل رزوریو نے کہاکہ ”اگرچہ وہ سیاسی ذہن نہیں رکھتے تھے لیکن انھوں نے وزیر اعظم رہتے ہوئے ہر وہ کام کیا جس سے نہ صرف معاشی نظام کا استحکام ہوا بلکہ سیاسی نظام کے استحکام کے لئے بھی انھوںنے بہت کچھ کیا“۔ جناب عرفان شیر نے منموہن سنگھ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”منموہن سنگھ ایک سچے ہندستانی اور ایک سچے لیڈر تھے۔ ان کا ناقابل فراموش کردار تاریخ کے صفحات میں صدیوں تک زندہ رہے گا“۔ جناب مختار علی نے منموہن سنگھ کے بارے میں فرمایا کہ ”وہ پارٹی سے بالاتر ہوکر کام کرتے تھے جس کی وجہ سے ہر ایک ان کو عزت اور احترام کی نظر سے دیکھتا تھا۔ ان کو کمزور وزیر اعظم کہنا غلط ہے، کیونکہ وہ بڑے سے بڑا فیصلہ لینے میں کبھی پس و پیش سے کام نہیں لیتے تھے“۔ مذکور ہ افراد کے علاوہ مختار عالم، سرفراز احمد، حاجی نسیم حبیبی، ناصر احمد اور دیگر افراد جلسہ تعزیت میں شریک رہے۔

Source: akhbarmashriq

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments