غزہ میں حماس اور اسرائیل کےدرمیان 19 جنوری کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ اختتام کے قریب ہے۔ اسرائیل ثالثوں مصر، قطر اور امریکہ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چھ زندہ اسرائیلی قیدیوں کی ایک ساتھ گلے ہفتے رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالیں۔ سیاسی ذرائع کے مطابق اسرائیل کو بھاری مشینری اور موبائل فون کی اطلاع دی گئی۔ دریں اثناء ایک باخبر مصری ذریعے نے تصدیق کی کہ ملبہ ہٹانے کی بھاری مشینر ی آج منگل کو رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں داخل ہونا شروع ہوگئی ہے۔ قاہرہ نیوز چینل کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ مصری-قطری کوششوں کی کامیابی کے بعد خوراک کے قافلے بھی داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں داخل ہونے کی تیاری کے لیے یہ مشینری اور بھاری سامان گذشتہ جمعرات سے سرحدی گزرگاہ کے دونوں جانب قطار میں کھڑا تھا۔ یہ بھاری مشیرن ایک ایسے وقت میں غزہ داخل کی گئی ہے جب دوسری طرف مصر نے کہا ہے کہ اس کے پاس غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع پلان ہے جس کے تحت فلسطینیوں کی بے دخلی کے بغیر غزہ کی تعمیر نو ممکن ہے۔ مصری تجویز میں غزہ کے اندر "محفوظ زون" کا قیام شامل ہے جہاں فلسطینی عارضی طور پر رہ سکتے تھے، جب کہ مصری اور بین الاقوامی کمپنیاں پٹی کے بنیادی ڈھانچے کو ہٹا کر دوبارہ آباد کریں گی۔ مصری حکام کے مطابق اس نے غزہ سے فلسطینیوں کو ہٹائے بغیر تین مراحل میں پٹی کی تعمیر نو کی شرط بھی رکھی ہے جس میں پانچ سال لگیں گے۔ اس نے ابتدائی چھ ماہ کی "ابتدائی بحالی کی مدت" کے دوران فلسطینیوں کی منتقلی کے لیے پٹی کے اندر تین "محفوظ علاقے" بھی نامزد کیے ہیں۔ ان علاقوں میں انسانی امداد کے بہاؤ کے ساتھ موبائل گھروں اور پناہ گاہوں کی فراہمی کی تجویز شامل ہے۔ ADVERTISING بیس سے زیادہ مصری اور بین الاقوامی کمپنیاں ملبہ ہٹانے اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں حصہ لیں گی۔ قابل ذکر ہے کہ حماس نے گذشتہ ہفتے کو اسرائیلی جیلوں سے 369 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے 3 اسرائیلیوں کو رہا کیا تھا۔ اس سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے آغاز سے لے کر اب تک تحریک کی طرف سے رہائی پانے والوں کی تعداد انیس ہوگئی ہے جب کہ مجموعی طور پر پہلے مرحلے میں پانچ تھائی باشندوں کے علاوہ تینتیس اسرائیلیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیلی اندازوں کے مطابق اس وقت غزہ میں 73 اسرائیلی رہ گئے ہیں جن میں سے صرف نصف کے زندہ ہیں۔ سات اکتوبر 2023 ءسے جب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیلی جنگ شروع ہوئی۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اسرائیلی بمباری سے تقریباً ایک ملین مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 90 فی صد سے زیادہ سڑکیں اور 80 فی صد سے زیادہ صحت کی سہولیات کو نقصان پہنچا یا تباہ کر دیا گیا۔ بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جبکہ مکانات کے نقصان کا تخمینہ 16 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔
Source: social media
ٹرمپ انتظامیہ کی رضاکارانہ امریکا چھوڑنیوالوں کیلئے ’سیلف ڈیپورٹیشن‘ ایپ لانچ
یوکرین کا ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، ایک شخص ہلاک، درجنوں عمارتیں متاثر
دبلا ہونے کیلئے کھانا چھوڑ کر 6 ماہ تک پانی پر گزارا کرنیوالی لڑکی چل بسی
ایلون مسک نے امریکی سینیٹر مارک کیلی کو ’غدار‘ قرار دے دیا
بین الاقوامی عدالت کے وارنٹ پر فلپائن کے سابق صدر کی گرفتاری
سعودی ولی عہد کی کوششیں ہمیں حقیقی امن کے قریب تر لا رہی ہیں : زیلنسکی
پاکستان: افطار کے وقت جھگڑا، چار افراد جاں بحق اور 2 زخمی
سبکدوش کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو پارلیمنٹ سے اپنی کُرسی خریدنے کے بعد اُٹھا کر لے گئے
کینیڈا کے صوبے اونٹاریو نے امریکہ کو بجلی سپلائی کاٹنے کی دھمکی دی
یونیورسٹی میں اسرائیل کے خلاف احتجاج، امریکی عدالت نے فلسطینی طالب علم کی ڈی پورٹیشن روک دی
یو ایس ایڈ کے 83 فیصد پروگراموں کو بند کردیا گیاہے: امریکی وزیر خارجہ
نماز کی امامت کے دوران بلی امام مسجد کے کندھے پر چڑھ گئی
یوکرینی صدر نے تلخ کلامی پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، امریکی صدر کے مندوب کا دعویٰ
یوکرین جنگ بندی اجلاس سے پُرامید ہوں، مارکو روبیو