نیوز ویک کے مطابق ایک تقریر جسے منسوخ کر دیا گیا تھا، میں ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے ٹرمپ انتظامیہ کو دسیوں ارب ڈالر کے معاہدوں کے ساتھ للچانے کی کوشش کی تھی۔ اس پیشکش سے امریکی ایٹمی صنعت کو بحال کیا جا سکتا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی پیر کو کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کی نیوکلیئر پالیسی کانفرنس میں ایک ورچوئل تقریر کرنے والے تھے۔ تاہم منتظمین نے شرط رکھی کہ عراقچی سوالات کا موقع فراہم کریں اور اس شرط کی بنا پر عراقچی کی ٹیم نے بیان سے دستبرداری اختیار کرلی۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے بعد میں نیوز ویک کے ساتھ منصوبہ بند ریمارکس کا متن شیئر کیا جس میں ایک نمایاں سیکشن شامل تھا جس میں تہران کی توجہ واشنگٹن کے ساتھ نئے ایٹمی معاہدے کے لیے ممکنہ سرمایہ کاری کی قیمت پر مرکوز تھی ۔ متن کے مطابق عراقچی نے کہا کہ ایران نے کبھی بھی امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور سائنسی تعاون میں رکاوٹ نہیں ڈالی ہے۔ پچھلی امریکی انتظامیہ رکاوٹ کا باعث رہی ہے جو اکثر انہی خصوصی مفاداتی گروپوں کے زیر اثر کام کرتی ہے جن کی میں نے حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ میں وضاحت کی ہے۔ ہماری معیشت نے جو ٹریلین ڈالر کا موقع پیش کیا ہے وہ امریکی کمپنیوں کو دستیاب ہو سکتا ہے۔ عراقچی کے بیان کے متین میں مزید کہا گیا کہ اس میں وہ کمپنیاں شامل ہیں جو غیر ہائیڈرو کاربن ذرائع سے صاف بجلی پیدا کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ ایران اس وقت بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ایک ری ایکٹر چلا رہا ہے۔ ہمارا طویل مدتی منصوبہ کم از کم 19 اضافی ری ایکٹر بنانے کا ہے یعنی دسیوں ارب ڈالر کے ممکنہ معاہدے دستیاب ہیں۔ اکیلے ایرانی مارکیٹ اتنی بڑی ہے کہ یو ایس ایٹمی صنعت کو بحال کر سکے۔ گہرے عدم اعتماد اور فوجی بیان بازی کے باہمی اضافے کے باوجود امریکہ اور ایران نے بالواسطہ بات چیت کے دو ادوار کیے ہیں۔ اس بات چیت کا مقصد ایک ایسے معاہدے تک پہنچنا ہے جو پابندیوں میں نرمی کے بدلے ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو محدود کر دے گا۔ اس طرح کا کوئی معاہدہ 2015 کے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (JCPOA) کی جگہ لے گا جسے ٹرمپ نے 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ترک کر دیا تھا۔ امریکی صدر نے دلیل دی تھی کہ یہ معاہدہ غیر منصفانہ تھا کیونکہ اس سے امریکی مفادات کی خاطر خواہ تکمیل نہیں ہوئی تھی۔ اب ٹرمپ نے اس صورت میں ایران کی "خوشحالی" کی خواہش کا اظہار کیا ہے جب تک وہ جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے کی سعی نہیں کرتا ہے۔ ایران نے طویل عرصے سے چیز کا تعاقب کرنے سے انکار کیا ہے۔ گھریلو ایٹمی صنعت کو فروغ دینے کا امکان امریکی صدر ٹرمپ کے لیے پرکشش ہو سکتا ہے کہ انہوں نے اس شعبے کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ فروری میں توانائی کے سکریٹری کرس رائٹ کے دستخط کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر میں اعلان کیا گیا تھا کہ طویل انتظار کے بعد امریکی ایٹمی بحالی کا آغاز ٹرمپ انتظامیہ کے دوران ہونا چاہیے۔
Source: social media
انڈین جہازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند، پانی روکا تو اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا: پاکستان
تھائی لینڈ: پولیس کا طیارہ گر گیا، 6 افراد ہلاک
اسرائیلی فوج کے غزہ پر وحشیانہ حملے، 24 گھنٹوں کے دوران مزید 55 فلسطینی شہید
شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
پاکستانی شہریوں کی واہگہ بارڈر کے راستے انڈیا سے واپسی
معاہدے طے پانے کی صورت میں ایران ٹرمپ کو ایک ٹریلین ڈالر سرمایہ کاری کی پیش کش کرتا