International

’’ غزہ ہیومینیٹیرین‘‘ نے فلسطینیوں کے قیام کیلئے پٹی کے اندر اور باہر علاقے تجویز دیدی

’’ غزہ ہیومینیٹیرین‘‘ نے فلسطینیوں کے قیام کیلئے پٹی کے اندر اور باہر علاقے تجویز دیدی

رائٹرز کو ملنے والی ایک تجویز کے مطابق امریکہ کی حمایت یافتہ ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ نے غزہ کے اندر اور شاید باہر بھی "انسانی منتقلی کے علاقوں" کے نام سے کیمپ قائم کرنے کی پیشکش کردی ہے، اس پیشکش کا مقصد غزہ کے فلسطینیوں کو پناہ دینا ہے۔ یہ پیشکش حماس کے آبادی پر کنٹرول کو ختم کرنے کے اس کے ویژن کی بھی عکاسی کر رہی ہے۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ یہ منصوبہ، جس پر تقریباً دو ارب ڈالر لاگت آئے گی اور یہ 11 فروری کے بعد کسی وقت غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے لیے تیار کیا گیا تھا، پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کو پیش کیا جا چکا ہے اور حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں اس پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ رائٹرز کو ملنے والے منصوبے کے مطابق ان کیمپوں کو ایسے وسیع طور پر پھیلے رضاکارانہ مقامات کے طور پر بیان کیا گیا ہے جہاں غزہ کے رہائشی عارضی طور پر رہ سکتے اور انتہا پسندی سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ اس طرح وہ دوبارہ معاشرے میں ضم ہو سکتے ہیں اور اگر چاہیں تو دوبارہ آبادکاری کی تیاری کر سکتے ہیں۔ یاد رہے امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ" نے مئی میں کہا تھا کہ ’’ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے پاس غیر جنگجو فلسطینیوں کے لیے رہائشی کمپلیکس بنانے کے منصوبے ہیں۔ رائٹرز نے پریزنٹیشن سلائیڈز کا ایک مجموعہ دیکھا جس میں انسانی منتقلی کے علاقوں کی تفصیلات شامل ہیں۔ ان سلائیڈز میں منصوبے کے نفاذ اور اس کی لاگت کا بھی تذکرہ ہے۔ اس منصوبے میں ان وسیع سہولیات کو "مقامی آبادی کا اعتماد حاصل کرنے" اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے "غزہ ویژن" کے نفاذ کو آسان بنانے کے لیے استعمال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ رائٹرز آزادانہ طور پر اس منصوبے کی موجودہ حیثیت کا تعین نہیں کر سکا اور نہ ہی یہ جان سکا ہے کہ اسے منصوبے کو کس نے پیش کیا اور آیا یہ ابھی بھی زیر غور ہے یا نہیں۔ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن نے رائٹرز کے سوالات کے جواب میں ایسے کسی منصوبے کو پیش کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ یہ سلائیڈز "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کی دستاویزات نہیں ہیں۔ فاؤنڈیشن نے مزید کہا کہ اس نے غزہ میں محفوظ طریقے سے امداد پہنچانے کے لیے کئی نظریاتی آپشنز کا مطالعہ کیا ہے لیکن ان میں انسانی منتقلی کے علاقوں کو نافذ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ فاؤنڈیشن نے مزید کہا کہ اس کے بجائے وہ صرف اور صرف پٹی میں غذائی اشیاء کی تقسیم پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے لیے کام کرنے والی ایک منافع بخش ٹھیکیدار کمپنی ایس آر ایس کے ایک ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم نے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے ساتھ انسانی منتقلی کے علاقوں کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں کی اور ہمارا اگلا مرحلہ مزید لوگوں کو کھانا کھلانا ہے۔ اس کے برعکس کوئی بھی اشارہ بے بنیاد ہے اور ہماری کارروائیوں کے دائرہ کار کو مسخ کر رہا ہے۔ یاد رہے دستاویز کے سرورق پر غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کا نام اور کئی پریزنٹیشن سلائیڈز پر ایس آر ایس کا نام شامل تھا۔ ٹرمپ نے پہلی بار 4 فروری کو عوامی طور پر کہا تھا کہ امریکہ کو تباہ کردی گئی غزہ کی پٹی پر "کنٹرول" حاصل کرنا چاہیے اور 2.3 ملین فلسطینیوں کو دوسرے مقامات پر دوبارہ آباد کرنے کے بعد اس پٹی کو "مشرق وسطیٰ کا رویرا" بنا دینا چاہیے۔ ان کے بیانات نے بہت سے فلسطینیوں اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں میں غم و غصہ پیدا کردیا تھا اور اس کے بعد غزہ کی پٹی سے آبادی کی جبری نقل مکانی کے خدشات بڑھ گئے تھے۔ کئی انسانی ہمدردی کے ماہرین نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ اگرچہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے، پھر بھی آبادی کے ایک بڑے حصے کو کیمپوں میں منتقل کرنے کا خیال ان خدشات کو مزید بڑھائے گا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments