اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل گوتریس نے جمعہ کو غزہ کی پٹی میں امریکی حمایت یافتہ امدادی کارروائی کو "فطری طور پر غیر محفوظ" قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ کارروائی لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی زیرقیادت انسانی ہمدردی کی کوششوں کو دبایا جا رہا ہے ۔ امدادی کارکن خود بھوکے مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کی منظوری اور سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ گوٹیرس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ لوگوں کو محض اس لیے مارا جا رہا ہے کہ وہ اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ بھرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کھانے کی تلاش موت کی سزا نہیں بننی چاہیے۔ اس سے قبل جمعہ کو ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کی سرگرمیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ فاؤنڈیشن کو اسرائیل اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ ایم ایس ایف اسے "بار بار قتل عام" کا ذمہ دار دیا اور زندگی کی کم سے کم ضروریات کے حصول کے لیے اس پر فلسطینیوں کی تذلیل کرنے کا الزام لگایا۔ ایم ایس ایف نے ایک بیان میں کہا کہ جی ایچ ایف جس نے گزشتہ ماہ اسرائیل اور امریکہ کی حمایت اور فنڈنگ کے ساتھ کام شروع کیا تھا نے فلسطینیوں کی تذلیل کے لیے انہیں مجبور کیا ہے کہ وہ بھوک سے مرنے یا کم از کم ضروریات کے حصول کے لیے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے کا انتخاب کرے۔ اس فاؤنڈیشن کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ ایم ایس ایف نے کہا کہ خوراک کی تقسیم کے مراکز کا سفر کرنے والے 500 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 4,000 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ ایم ایس ایف کی طبی ٹیمیں تنظیم کے کسی ایک مقام پر خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران روزانہ ہلاک یا زخمی ہونے والے افراد کو وصول کر رہی ہیں اور خوراک کی تقسیم کے جاری رہنے کے ساتھ ساتھ گولیوں کے زخموں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ غزہ میں غیر ملکی میڈیا کے داخلے پر اسرائیلی پابندی اور مقامی صحافیوں کو پٹی کے اندر آنے جانے میں درپیش مشکلات کی وجہ سے پٹی میں کام کرنے والی تنظیموں کی طرف سے فراہم کردہ نمبروں اور تفصیلات کی آزادانہ تصدیق کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ غزہ میں ایم ایس ایف کے ایمرجنسی کوآرڈینیٹر ایٹر زبالجوگیاسکو نے وضاحت کی کہ چاروں تقسیم کی جگہیں فٹ بال کے میدان کے سائز کے ہیں اور ان کے چاروں طرف مشاہداتی مقامات، زمین کے ٹیلے اور خاردار تاریں ہیں۔ ان کے دروازے پر صرف ایک ہی جگہ تک رسائی کی اجازت ہے۔ اگر لوگ جلد پہنچ کر چوکیوں کے قریب پہنچتے ہیں تو انہیں گولی مار دی جاتی ہے۔ اگر وہ وقت پر پہنچتے ہیں اور وہاں بہت زیادہ لوگ ہوتے ہیں اور وہ رکاوٹوں اور خاردار تاروں کو پھلانگتے ہیں تو انہیں گولی مار دی جاتی ہے۔ اگر وہ دیر سے پہنچتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اس وقت انہیں یہاں نہیں ہونا چاہیے تھا کیونکہ اسے خالی کرایا گیا علاقہ قرار دیا گیا ہے ۔ پھر اس لیے انہیں گولی مار دی جاتی ہے۔
Source: social media
فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری تشدد قابل مذمت ہے: سعودی عرب
غزہ میں خوراک کی تلاش موت کی سزا نہیں بننی چاہیے: گوتریس
واشنگٹن اور تہران کے درمیان پرامن جوہری پروگرام کے لیے مجوزہ معاہدے کی تفصیلات آگئیں
غزہ میں جنگ بندی آئندہ ایک ہفتے کے اندر ممکن ہے: صدر ڈونلڈ ٹرمپ
جاپان میں نو افراد کو قتل کرنے والے ’ٹوئٹر کلر‘ کو پھانسی دے دی گئی
' اہانت آمیز اور ناقابل قبول': ایران نے سپریم لیڈر خامنہ ای پر ٹرمپ کے ریمارکس کی مذمت کی
علی خامنہ ای کو "ذلت آمیز موت" سے بچایا، ایران پر دوبارہ حملے کا امکان ہے: ٹرمپ
غزہ میں جنگ بندی آئندہ ایک ہفتے کے اندر ممکن ہے: صدر ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن اور تہران کے درمیان پرامن جوہری پروگرام کے لیے مجوزہ معاہدے کی تفصیلات آگئیں
غزہ میں خوراک کی تلاش موت کی سزا نہیں بننی چاہیے: گوتریس
فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری تشدد قابل مذمت ہے: سعودی عرب
غزہ میں امریکی اور اسرائیلی آٹے کے تھیلوں میں منشیات بھیجنے لگے
اسرائیل کو ایران کے مقابلے میں سخت ہزیمت اٹھانا پڑی ہے، صیہونی سروے رپورٹ
امریکا میں پیدا بچوں کی شہریت سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ