National

دہلی کے سرکاری اسکولوں میں آر ایس ایس کے نظریات پڑھانے کا فیصلہ طلبا کو گمراہ کرنے کی کوشش: این ایس یو آئی

دہلی کے سرکاری اسکولوں میں آر ایس ایس کے نظریات پڑھانے کا فیصلہ طلبا کو گمراہ کرنے کی کوشش: این ایس یو آئی

کانگریس کی طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے دہلی کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ صوبہ کے سرکاری اسکولوں میں آر ایس ایس کے نظریات پڑھائے جانے سے متعلق حالیہ فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ این ایس یو آئی کا کہنا ہے کہ یہ قدم تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے، ملک مخالف سرگرمیوں کو چھپانے اور بچوں کے دل و دماغ میں نفرت بھرنے کی واضح کوشش ہے۔ اس پیش قدمی کے ذریعہ آنے والی نسلوں کو گمراہ کیا جائے گا۔ این ایس یو آئی نے دہلی کی وزیر اعلیٰ اور بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر بچوں کو آر ایس ایس کے بارے میں پڑھانا ہی ہے تو انھیں یہ حقیقت بتائی جانی چاہیے کہ: آئین بنتے وقت آر ایس ایس نے ہندوستانی پرچم کو نذرِ آتش کیا اور آئین کا بائیکاٹ کیا۔ مہاتما گاندھی کا قتل کرنے والا ناتھورام گوڈسے آر ایس ایس کارکن تھا۔ آر ایس ایس نے ہمیشہ خواتین، دلتوں، پسماندوں اور اقلیتوں کے خلاف باتوں کی تشہیر کی اور ریزرویشن سمیت سبھی مساوات و انصاف کے اصولوں کو ماننے سے انکار کیا۔ جس ساورکر کو یہ ہیرو بتاتے ہیں، اس نے انگریزوں سے معافی مانگ کر پنشن لی اور زندگی بھر انگریزوں کے لیے مخبری کی۔ آزادی کے بعد سے اب تک آر ایس ایس مستقل نفرت پھیلانے، فسادات برپا کرنے اور سماج و ملک کو تقسیم کرنے میں مصروف رہا ہے۔ اس معاملے میں این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت چاہے جتنا سرکاری مشینری کا استعمال کر لے، اپنے گناہوں کو دھونے کی کتنی بھی کوشش کر لے، لیکن ملک کی عوام جانتی ہے کہ ہندوستان کی آزادی اور اتحاد کی لڑائی مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو، سردار پٹیل، سبھاش چندر بوس، ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر، بھگت سنگھ اور ہزاروں لاکھوں شہیدوں نے لڑی، اور ملک کے لیے اپنی جان قربان کی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سچی تعلیم وہی ہے جو آئین، جمہوریت، مساوات اور انصاف کے اقدار کو مضبوط کرے، نہ کہ آر ایس ایس جیسے ادارے کی تعریف و تصویف کرے جس نے ہمیشہ ان اقدار کو پامال کیا۔‘‘

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

1 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments