International

بنگلہ دیش : حسینہ واجد حکومت کے خاتمے میں اقوام متحدہ کے دباؤ کا دخل نہیں تھا

بنگلہ دیش : حسینہ واجد حکومت کے خاتمے میں اقوام متحدہ کے دباؤ کا دخل نہیں تھا

بنگلہ دیش کی مسلح افواج نے پیر کے روز اس امر کی تردید کی ہے کہ پچھلے سال ماہ اگست میں 15 سال سے وزیراعظم رہنے والی بیگم حسینہ واجد کی حکومتی برخاستگی میں اقوام متحدہ کے کسی دباؤ کا کردار تھا۔ واضح رہے حسینہ واجد کی حکومت پر انتخابات میں دھاندلی، مخالفین کو قانون و عدالت پر اثر انداز ہوتے ہوئے پھانسیوں پر لٹکانے کے علاوہ میرٹ کے خلاف اپنے حامی نوجوانوں کو ملازمتیں دینے سمیت کئی قسم کے الزامات کا سامنا رہا اور بالآخر 5 اگست 2024 کو طلبہ کے زیر قیادت شروع ہونے والی عوامی تحریک نے ان کی حکومت کو چلتا کیا۔ بعدازاں حسینہ واجد بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت پہنچ گئیں ۔ جہاں اب وہ جلاوطنی کاٹ رہی ہیں۔ پچھلے ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق شعبے کے سربراہ وولکر ترک نے 'بی بی سی' کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بنگلہ دیشی افراج کو ان کے دفتر نے خبردار کیا تھا کہ اگر فوج نے عوامی مظاہرین پر کریک ڈاؤن کیا تو بنگلہ دیش کی فوج پر عالمی سطح کے امن پروگراموں میں شرکت پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ تاہم پیر کے روز بنگلہ دیش کی مسلح افواج نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں اس امر کی تردید کی ہے کہ فوج کو ایسے کسی براہ راست انتباہ کی موصولی پچھلے سال ہوئی تھی۔ فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سربراہ کے یہ ریمارکس خیال کیا جتا ہے کہ غلط طریقے سے پیش کیے گئے ہیں۔ اس تبصرے سے بنگلہ دیشی فوج کے ممکنہ کردار اور شہرت و قربانیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جو پیش وارانہ حوالے سے بنگلہ دیشی فوج کا اہم حصہ ہے۔ یاد رہے پچھلے سال جولائی اور اگست کے دوران بنگلہ دیش میں عوامی مظاہرین نے اس وقت کی حکومت کی کوٹہ پالیسی کے تحت ملازمتیں دینے کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور ہزاروں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ فوج کے بیان کے مطابق فوج نے اس معاملے کو بغیر کسی بیرونی دباؤ کے خالص پیشہ وارانہ اور قومی جذبے سے نمٹا تھا۔ واضح رہے بنگلہ دیش کی فوج بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والی ایک فوج ہے۔ جس کے نتیجے میں اس کے سپاہیوں کو وولکر ترک کے مطابق ایک بڑی رقم کمانے کا موقع ملتا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے نے پچھلے سال بنگلہ دیش میں ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھی بھیجا تھا تاکہ عوامی احتجاج کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر ایک جامع رپورٹ مرتب کی جا سکے۔ اقوام متحدہ کے اس فیکٹ فائنڈنگ مشن کی رپورٹ پچھلے ماہ سامنے آئی۔ جس میں سینکڑوں لوگوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی اور حسینہ واجد حکومت کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پرتشدد کارروائیوں کے دروان 800 سے زیادہ بنگلہ دیشی شہری قتل کیے گئے تھے۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments