Entertainment

بالی وڈ اداکارہ دپیکا پاڈوکون کا عبایا سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں کیوں ہے؟

بالی وڈ اداکارہ دپیکا پاڈوکون کا عبایا سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں کیوں ہے؟

متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی کی جانب سے شروع کی گئی نئی سیاحتی مہم ’میرا سکون‘ میں بالی وڈ کی معروف جوڑی دپیکا پاڈوکون اور رنویر سنگھ کی شمولیت پر انڈیا میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ مہم کی ویڈیو منظرِعام پر آتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جُلے خیالات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں دپیکا پاڈوکون کو ایک میرون رنگ کے عبایا میں سر ڈھانپے دکھایا گیا ہے جو مشرق وسطیٰ میں خواتین کا ایک روایتی لباس ہے۔ دپیکا مشہور مقامات سے گزرتی ہوئی نظر آتی ہیں جبکہ رنویر سنگھ کی آواز میں شاعری سنائی دیتی ہے۔ ویڈیو میں دپیکا پاڈوکون کہتی ہیں کہ ’ہم دنیا دیکھنے نکلتے ہیں، لیکن بعض اوقات اپنے آپ سے ملاقات ہو جاتی ہے۔‘ تاہم ویڈیو سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اداکارہ کے ماضی کے بیانات کو یاد کرتے ہوئے ان پر تضاد کا الزام لگایا گیا ہے۔ سنہ 2015 میں دپیکا کی ایک ویڈیو ’میرا انتخاب (مائی چوائس)‘ خاصی مقبول ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’بندی پہننا یا نہ پہننا، میرا انتخاب۔ کپڑے کیا پہنوں گی، یہ میرا فیصلہ ہے۔‘ اب عبایا پہنے دپیکا کو دیکھ کر کئی صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر خواتین کے لباس کا انتخاب ان کا حق ہے تو پھر کسی اور ثقافت کے مطابق لباس پہننا ان کی آزادی کے پیغام سے کیسے میل کھاتا ہے؟ ایک صارف نے لکھا کہ ’ہندو روایتوں پر میرا جسم، میری مرضی، مگر پیسوں کے لیے عبایا پہننے میں کوئی مسئلہ نہیں؟ یہی ہے جعلی نسوانیت۔‘ دوسری جانب کئی افراد دپیکا کے حق میں سامنے آئے اور ان کے ثقافتی احترام کی تعریف کی۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’دیپیکا جب مندروں میں جاتی ہیں تو بھی روایتی لباس پہنتی ہیں، سر ڈھانپتی ہیں۔ ابوظبی میں بھی انہوں نے مقامی روایات کا خیال رکھا، یہ ان کے کردار کی پختگی ہے۔‘ ایک اور مداح نے تبصرہ کیا کہ ’عبایا میں دپیکا پاڈوکون نہایت باوقار اور خوب صورت لگ رہی ہیں۔ ان کا عرب ثقافت کے لیے احترام قابلِ تحسین ہے۔‘

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments