ممبئی،6 دسمبر: بابری مسجد کی شہادت کی اکتیسویں31ویں برسی پر ممبئی،تھانے،بھیوندی،مالیگاوں سمیت پورے مہاراشٹر میں اذانیں دی گئیں،دراصل 6؍ دسمبر1992 کو اجودھیا اتر پردیش میں دن دہاڑے بابری مسجد مسمار کردیا گئی تھی۔اس موقع پر رضااکیڈمی کی جانب سے جنوبی ممبئی کی مینارہ مسجد کے نزدیک بابری مسجد کی یاد میں اذان دینے کا اہتمام کیا گیا ۔جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر رضااکیڈمی کے سربراہ الحاج محمد سعید نوری نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھ۶؍ دسمبر کی تاریخ ہمارے لئے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے اس تاریخ 1992 میں انتہا پسندانہ نظریات کے حامل افراد نے جمہوریت کا گلا گھونٹتے ہوئے تاریخی مسجد بابری مسجد کو دن کے اجالے میں شہید کردیا تھا۔ آج اس سانحہ کی۳۱؍ ویں برسی ہے رضااکیڈمی نے نئی نسل میں بابری مسجد کی یاد اور اس کا نام زندہ رکھنے اور اسی جگہ بابری مسجد کی بازیابی کیلئے ممبئی کے کئی علاقوں میں اذان و دعائیہ اجتماعات کرکے بابری مسجد کی شہادت کو یاد کیا واضح رہے کہ شرپسندوں نے اس تاریخی مسجد کو شہید کردیا وہ سانحہ امن پسندوں کی نظر میں نہایت ہی خطرناک تھا جس سے ہندوستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ثابت ہوا رضااکیڈمی کے سربراہ نے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی دہشت دنیا کی سب سے بڑی دہشتگردی ہے ۔ یاد رہے کہ چھ دسمبر کو رضااکیڈمی نے ممبئی سمیت مہاراشٹر کے متعدد شہروں میں جگہ جگہ اذانیں دیکر احتجاج اور اس کے بعد تشدد میں شہید ہونے والوں کو یاد کیا نوری صاحب نے مزید کہا کہ بابری مسجد کے تعلق سے ہمارا احتجاج ہوتا رہے گا انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد سے ملک کے بیشتر حصوں میں تین بج کر پینتالیس منٹ پر اذان دینے کا اہتمام کرتی آرہی ہے کیونکہ اس وقت مسجد کو شرپسندوں نے شہید کردیا تھا ٹھیک اسی وقت سے رضااکیڈمی آذان کا اہتمام کرتی آرہی ہے نوری صاحب نے یہ بھی کہا کہ آنے والی نسلوں میں یہ بات منتقل کرنا ہے تاکہ آنے والی نسلیں بابری مسجد کو اپنے ذہن و دماغ پر محفوظ رکھ سکیں انہوں نے کہا کہ اسلام کے عقیدے کے مطابق ایک بار مسجد جہاں پر تعمیر ہوگئی وہ تا قیامت وہیں رہے گی اس لئے ہم اپنا احتجاج کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اس موقع پر کثیر تعداد میں علمائے اہلسنت و عوام کا ایک جم غفیر موجود تھا نمایاں طور پر مولانا خلیل الرحمٰن نوری ،مولانا امان االلہ رضا نوری، مولانا محمد عباس رضوی، مولانا ظفرالدین رضوی، مولانا عبدالرحمن ضیائی ،مولانا نذرالحسن نظامی ،قاری توفیق اعظمی ،حافظ جنید رشیدی، ابراہیم طائی، عرفان شیخ، ناظم خان، حسن رضا، محمد علی رضوی، آصف شیخ، امتیاز رضوی ،عبدالقیوم قادری، امن میاں رضوی ،نورعالم ،عباس بھائی نوری وغیرہ شامل تھے۔
Source: uni news service
جے این یو کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کی والدہ کو نہ بیٹا ملا ، نہ انصاف،دہلی عدالت نے کیس کو بند کرنے کی دی اجازت
کرناٹک میں گایوں کے معاملے پر تنازع، شری رام سینا کے پانچ کارکنوں کے ساتھ مارپیٹ
اورنگزیب پر ریمارکس : ابو عاصم اعظمی نے ایف آئی آر منسوخی کے لیے عدالت سے رجوع
تلنگانہ فارما فیکٹری دھماکہ: ہلاکتوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی،زخمیوں میں 10 کی حالت نازک
’سماج واد‘ نہیں، در اصل ’نماز واد‘ کا حامی ہے انڈیا بلاک، بی جے پی
تلنگانہ میں بی جے پی کو ملی بری خبر، رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے دیا استعفیٰ
ایئر فورس کو سیاسی قیادت کے احکامات کے باعث پاکستان کے ہاتھوں نقصان ہوا: انڈین ڈیفنس اتاشی
منی پور میں پھر تشدد، چوراچاندپور میں نامعلوم بندوق برداروں کی فائرنگ، ایک ضعیفہ سمیت 4 افراد ہلاک
تاج محل کے قریب فائرنگ سے سیاحوں میں مچی دہشت
بیٹی کی محبت کی شادی،باپ نے نواسہ کو کسی اورکو گود دے دیا۔آندھرا پردیش میں انسانیت کو شرمسارکرنے والاواقعہ
تلنگانہ: انڈسٹریل ایریا میں کیمیکل فیکٹری میں زوردار دھماکہ، 10 ہلاک، کئی زخمی
مہاراشٹر حکومت نے اپوزیشن کے سخت احتجاج کے درمیان ہندی سے متعلق حکومتی قرارداد واپس لی
بھوپال کے مشہور ’90 ڈگری‘ موڑ والے پل کے معاملے میں سات انجینئرز معطل
رتھ یاترا کے دوران بھگدڑ سے 3 ہلاکتوں کے بعد ریاستی حکومت کی کارروائی، ڈی ایم اور ایس پی کا تبادلہ، 2 افسران معطل