ایران کی تین جوہری تنصیبات پر 21 جون کو ہونے والے امریکی فضائی حملے میں استعمال ہونے والے بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں کے عملے نے 37 گھنٹے مسلسل فضا میں گزارے۔ اس مشن میں سات بی-2 بمبار طیارے شریک تھے، جن میں سے ہر ایک میں دو پائلٹ سوار تھے۔ طیارے بغیر کسی وقفے کے ایران تک گئے اور واپس آئے۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پائلٹ اتنے طویل وقت تک فضاء میں کیسے جاگتے اور ہوشیار رہتے ہیں؟ اس حوالے سے امریکی فضائیہ کے ریٹائرڈ کرنل میلون جی ڈیل جو 2001ء میں افغانستان پر 44 گھنٹے طویل بی-2 مشن کا حصہ رہ چکے ہیں نے بتایا کہ پائلٹوں کو اس قسم کے مشن سے قبل نیند کے دورانیے کے نظم و ضبط کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ تربیت عام طور پر 24 گھنٹے طویل ہوتی ہے تاکہ پرواز سے پہلے دماغی اور جسمانی تیاری ممکن ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملے سے پہلے عملے کو سکون آور گولیاں دی جاتی تھیں تاکہ وہ مکمل آرام کر سکیں۔ کرنل ڈیل کے مطابق مشن کے اہم مراحل جیسے ٹیک آف، ایندھن کی فراہمی، بمباری اور لینڈنگ کے وقت دونوں پائلٹ مکمل ہوشیار اور اپنی نشستوں پر موجود ہوتے ہیں، جبکہ درمیانی وقت میں ایک چھوٹے بستر پر باری باری آرام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر پائلٹ کو ایندھن بھرنے کے وقفے کے دوران تقریباً 3 سے 4 گھنٹے آرام کا موقع دیا جاتا ہے، اگرچہ ان حالات میں نیند لینا آسان نہیں ہوتا، لیکن جسم کو اس آرام کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ کرنل ڈیل کے مطابق طویل ہوشیاری کو برقرار رکھنے کے لیے پائلٹوں کو روانگی سے قبل مرکزی اعصابی نظام کو متحرک رکھنے والی دوا، ایمفیٹامین دی جاتی تھی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اب یہ طریقہ کار تبدیل ہو چکا ہوگا کیونکہ ان کی پرانی تجربات کو دو دہائیاں گزر چکی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بی-2 طیارہ جدید ترین ہونے کے باوجود اس میں بیت الخلاء کا نظام انتہائی سادہ ہے اور پائلٹ اسے صرف ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کرتے ہیں، کیونکہ نہ تو اس میں پردہ ہوتا ہے اور نہ ہی علیحدہ جگہ۔ طیارے میں پانی کا استعمال بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ دباؤ والی کاک پٹ اور بلند پرواز کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ وہ اور ان کے ساتھی ہر گھنٹے میں ایک بوتل پانی پیتے تھے۔ خوراک کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پائلٹ اپنی مرضی کا کھانا ساتھ لاتے ہیں اور فلائٹ کے دوران تیار شدہ پیک کھانوں سے استفادہ کرتے ہیں۔ چونکہ طویل وقت تک ساکت بیٹھنے سے توانائی کم خرچ ہوتی ہے، اس لیے بھوک کم لگتی ہے۔ بی-2 طیارہ دنیا کے طاقتور ترین فضائی ہتھیاروں میں شمار ہوتا ہے، جو دشمن کے ریڈار سے بچتے ہوئے کسی بھی مقام پر ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ سرد جنگ کے دور میں ڈیزائن کیا گیا یہ طیارہ جوہری بمباری کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ اس کی فی طیارہ قیمت 737 سے 929 ملین ڈالر تک ہے۔ 21 جون کو امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات فردو، اصفہان اور نطنز پر بی-2 طیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے کے ردعمل میں ایران نے 23 جون کو قطر میں امریکہ کے "العدید" ائربیس اور عراق میں عین الاسد و تاجی اڈوں پر 14 میزائل داغے، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ کارروائی 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے تہران سمیت ایران کے مختلف علاقوں میں کیے گئے حملوں کے بعد سامنے آئی، جن میں کئی فوجی مراکز اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ درجنوں ایرانی عسکری رہنما اور 14 جوہری سائنس دان مارے گئے۔ جواب میں ایران نے اسرائیل کے کئی شہروں، بشمول تل ابیب، حیفا اور بیر السبع پر ڈرون اور میزائل حملے کیے۔
Source: social media
ایرانی جوہری پروگرام صرف دو ماہ مؤخر ہوا ہے ... رپورٹ
لبنان کی تعمیرِ نو: عالمی بینک کا 250 ملین ڈالر دینے کا اعلان
نیویارک کے میئر کے لیے پہلے انڈین نژاد مسلمان امیدوار ظہران ممدانی کون ہیں؟
امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات اگلے ہفتے مکمل ہوں گے: پاکستان
کیرون پولارڈ نے ٹی 20 کرکٹ میں سنگ میل عبور کرلیا
پوتین کے ساتھ ملاقات شان دار رہی : ایرانی وزیر خارجہ نے شکوک دور کر دیے
لبنان کی تعمیرِ نو: عالمی بینک کا 250 ملین ڈالر دینے کا اعلان
غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثی فریقوں کے ساتھ رابطے تیز ہو گئے ہیں : حماس
ایران اسرائیل جنگ بندی کے پس پردہ حقائق .… واشنگٹن کی شرائط تہران کو کس نے پہنچائیں ؟
ایرانی تنصیبات پر امریکی بمباری، بی-2 طیاروں نے 37 گھنٹے فضاء میں گزارے