نینی تال، 20 نومبر : اترکاشی کے سلکیارا میں سرنگ میں پھنسے 40 مزدوروں کا معاملہ پیر کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں پہنچا۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے 48 گھنٹے کے اندر جواب دینے کے لئے کہا ہے۔ اس معاملے کو دہرادون کی سمادھان نامی ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) نے پی آئی ایل کے ذریعے چیلنج کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس معاملے کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس منوج کمار تیواری اور جسٹس پنکج پروہت کی ڈبل بنچ میں ہوئی۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اترکاشی کے سلکیارا میں چاردھام آل ویدر روڈ پروجیکٹ کے تحت 4.5 کلومیٹر لمبی سرنگ بنائی جا رہی ہے۔ گزشتہ 12 نومبر کو سرنگ کا ایک حصہ گرنے سے 40 مزدور سرنگ میں پھنس گئے تھے۔ ریاستی حکومت اب تک مزدوروں کو نکالنے میں ناکام رہی ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ ٹنل کی تعمیر سے قبل ٹنل میں موجود مزدوروں کی حفاظت کے لیے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی ایسا سامان موقع پر موجود تھا۔ درخواست گزار کی جانب سے مزید کہا گیا کہ یہ ایک مجرمانہ معاملہ ہے اور اس معاملے کی تحقیقات خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرائی جائے۔ عرضی گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ریاست میں اس طرح کے کئی حادثات مسلسل رپورٹ ہورہے ہیں اور آج تک ریاستی حکومت غریب مزدوروں کے لیے کوئی معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) تیار نہیں کر سکی ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ انسانی جان کی قیمت پر ترقی کی اجازت نہ دی جانے چاہئے۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے مانگ کی گئی کہ حکومت اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے کہ مزدوروں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں اور اس میں ایک بھی جانی نقصان نہ ہو۔ یہ بھی مانگ کی گئی کہ مستقبل میں حفاظتی اقدامات کیے بغیر ریاست میں کسی بھی سرنگ کی تعمیر کا کام شروع نہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ ایسی جگہ پر ایئر ایمبولینس کا مستقل انتظام کیا جائے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے۔ ایس آئی ٹی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت وقت پر معاملے کی سنگینی کو محسوس کرنے میں ناکام رہی ہے اور وقت پر سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ تاہم ریاستی حکومت نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے اور پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ مزدوروں کو خوراک، پانی اور ادویات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی جان بچانے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے۔ مزدوروں سے مسلسل بات کی جا رہی ہے۔ آخر کار عدالت نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے 48 گھنٹے کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کے لئے کہا ہے۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت کی سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت، نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا، نیشنل ہائی وے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ لمیٹڈ، سیکرٹری اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، سیکرٹری پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ، کمشنر گڑھوال اور ضلع مجسٹریٹ اترکاشی کو فریق بنایا گیا ہے۔
Source: uni news service
سارن میں آر جے ڈی لیڈر کا گولی مار کر قتل
پاکستانی لڑکی جویریہ خانم کو بھارت کےسمیر سے شادی کے لیے بالآخر بھارتی ویزا مل گیا
آسام شہریت معاملہ: شہریت دینے میں آسام کی تقافتی شناخت متاثر ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، چیف جسٹس
کرنی سینا کے سربراہ سکھدیو سنگھ کا قتل
صرف ’ گو موتر‘ و الی ریاستوں میں بی جے پی جیتی: ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ
تین ریاستوں میں بی جے پی کی جیت انڈیا الائنس کی ہار نہیں ہے: عمر عبداللہ
کرنی سینا کے سربراہ سکھدیو سنگھ کا قتل
گائے کو قومی جانور قرار دینے کا مطالبہ راجیہ سبھا میں اٹھا
بابری مسجد کی شہادت کی اکتیسویں31ویں برسی پر ممبئی،تھانے،بھیوندی،مالیگاوں سمیت پورے مہاراشٹر میں اذانیں دی گئیں
اسمبلی انتخابات جیتنے والے 10 ارکان نے لوک سبھا سے استعفیٰ دیا
تلنگانہ کے نامزد وزیراعلی ریونت ریڈی لوک سبھا کی رکنیت سے مستعفی
بورویل میں گرنے والی معصوم بچی کی بھوپال میں علاج کے دوران موت
طوفان میچانگ کمزور ہو کر ہوا کے دباو میں تبدیل ہو گیا
ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کے قابل اعتراض بیان کے خلاف لوک سبھا میں ہنگامہ