حماس کو بلاشبہ گزشتہ موسم خزاں میں اس وقت شدید دھچکا لگا جب اسرائیل نے تحریک کے رہنما اور 7 اکتوبر کے حملے کے ماسٹر مائنڈ یحییٰ السنوار کو ہلاک کر دیا۔ تاہم السنوار کے چھوٹے بھائی محمد نے اپنے بھائی کی جگہ تحریک اور جنگ دونوں کی کمان سنھبال لی۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق محمد السنوار نے مسلح تحریک کی تعمیر نو کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ اس نے بھرتی مہم شروع کی جب لڑائی جاری تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیلی فوج نے تحریک کو شدید نقصان پہنچایا ہے، لیکن اسے گزشتہ مہینوں کے دوران ان علاقوں میں واپس جانے پر مجبور کیا گیا ہے جہاں اس نے پہلے عسکریت پسندوں کا صفایا کردیا تھا۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق اس تناظر میں اسرائیلی فوج کے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل عامر عویوی نے کہا کہ ’’حماس کی تعمیر نو کی رفتار اسرائیلی فوج کی جانب سے اس کے خاتمے کی رفتار سے زیادہ ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "محمد سنوار سارے امور کا انتظام چلاتے ہیں۔" جب کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات میں حصہ لینے والے ثالثوں نے انکشاف کیا کہ دوحہ میں تحریک کی سیاسی قیادت نے ایک نئی قیادت کونسل کے تقرر پر اتفاق کیا ہے مگر غزہ میں حماس کے جنگجوؤں نے اس کی پاسداری نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے جنگجو اب السنوار جونیر کی کمان میں آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ حماس کے نئے جنگجو تجربے کی کمی کے باوجود صرف چند جنگجوؤں پر مشتمل چھوٹے سیلوں کی شکل میں حملے کرتے ہیں، ہلکے ہتھیاروں اور ٹینک شکن ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں جن کے لیے وسیع فوجی تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حماس نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کو مزید خوراک، امداد اور طبی دیکھ بھال فراہم کرنے کے وعدوں کے ذریعے نئے جنگجوؤں کو راغب اور بھرتی کرتی ہے۔ محمد السنوار کی عمر تقریباً 50 سال بتائی جاتی ہے اور وہ اپنے بھائی کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں جو ان سے 10 سال بڑے تھے۔ انہوں نے اپنے بھائی کی طرح کم عمری میں ہی حماس میں شمولیت اختیار کی۔ وہ تحریک کے عسکری ونگ کے رہنما محمد ضیف کے بھی قریب تھے۔ تاہم اپنے بھائی کے برعکس اس نے اسرائیلی جیلوں میں زیادہ وقت نہیں گذارا۔ اسرائیلی سکیورٹی سروسز بھی اس کے بارے میں بہت کم جانتی ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق محمد 2006 میں ایک اسرائیلی فوجی کے اغوا کے ذمہ داروں میں سے ایک تھا۔ اس فوجی کی رہائی کے بدلے جن فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا ان میں ایک اس کا بھائی یحییٰ السنوار بھی تھا۔ اس وقت اسرائیل کی نظریں محمد السنوار پر مرکوز ہیں اور وہ اسے زندہ یا مردہ پکڑنا چاہتا ہے۔ غزہ میں جنگ لڑنے والی سدرن کمانڈ کے ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ ان کی ٹیم اسے ڈھونڈنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔ تحریک کا مطالعہ کرنے والے سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یحییٰ السنوار، محمد ضیف اور ان کے نائب کی ہلاکت کے بعد، محمد سنوار غزہ میں حماس کا اعلیٰ کمانڈر بن گیا، جب کہ شمالی غزہ میں عزالدین حداد حماس کا فوجی کمانڈر ہے۔
Source: social media
ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے سے پہلے شمالی کوریا کے ایک دن میں کئی میزائل تجربے
’احساسِ جُرم‘، اسرائیل کے بعض فوجیوں کا غزہ میں لڑائی سے انکار
فلسطین میں بہت سے بے گناہ لوگ مارے گئے: امریکی صدر جوبائیڈن
جنوبی افریقہ کی غیر قانونی سونے کی کان میں 100 مزدوروں کی موت
لاس اینجلس میں ’گلابی‘ پاؤڈر کیوں پھینکا جارہا ہے؟
غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ 7 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینی قیدی رہا کرنے پر اتفاق
غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ 7 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینی قیدی رہا کرنے پر اتفاق
چین کا ممکنہ پابندی کے تناظر میں ٹک ٹاک یو ایس آپریشنز ایلون مسک کو فروخت کرنے پر غور
غزہ میں ملٹری آپریشن کے دوران اسرائیلی فوجی کے 5 اہلکار دھماکے میں ہلاک؛ 10 زخمی
کویت میں شب معراج پر 3 دن کی چھٹیاں ملیں گی
میں نے اپنا سامان اور فرنیچر پیک کرکے وائٹ ہاؤس واپسی کی تیاری کرلی ہے: میلانیا ٹرمپ
غزہ جنگ بندی مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے: قطر
حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی وزیر بدعنوانی کے الزامات پر مستعفی
سوڈان: ام درمان میں گولا باری سے 120 افراد ہلاک، جنگ شدت اختیار کر گئی