International

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد روس کا بیان: ’ہم اب بھی امریکہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد روس کا بیان: ’ہم اب بھی امریکہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد جس میں انھوں نے یوکرین میں جنگ بندی اور امن قائم کرنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن پر شدید غصے کا اظہار کیا تھا، کریملن نے دونوں رہنماؤں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کر کے دکھانے کی کوشش کی ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی امریکہ کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے، ’ہم اب بھی امریکہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں، سب سے پہلے تعلقات بہتر بنانے کے لیے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال صدر پوتن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین ٹیلیفونک رابطے کا کوئی منصوبہ نہیں تاہم اگر ضرورت پڑی تو پوتن کال کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کو پوتن پر غصہ اس لیے ہے کیوں کہ انھوں نے یوکرین کے صدر زیلینسکی کی ’ساکھ پر حملہ کیا‘ اور ساتھ ہی ساتھ دھمکی دی کہ وہ روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیں گے اگر جنگ بندی معاہدے پر اتفاق نہ ہوا۔ ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا کہ ’اگر روس اور میں یوکرین میں خون ریزی روکنے کے لیے معاہدہ نہیں کر پاتے، اور اگر میرے خیال میں یہ روس کی غلطی ہوئی، جو ہو سکتا ہے کہ نہ ہو، تو میں ٹیرف لگا دوں گا، روسی تیل پر۔‘ ٹرمپ کا یہ بیان واضح طور پر ایک بڑی تبدیلی ہے، خصوصی طور پر اس لہجے میں جو اب تک ٹرمپ نے روس اور پوتن کے بارے میں رکھا ہوا تھا۔ امریکی اور روسی حکام گذشتہ کئی ہفتوں سے یوکرین میں جنگ میں خاتمے کے لیے کسی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس دوران صدر ٹرمپ نے کئی مرتبہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا تاہم یہ پہلی مرتبہ تھا کہ روسی صدر ان کی تنقید کی زد میں آئے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments