International

یورپیوں کے پاس پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں: ایران

یورپیوں کے پاس پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں: ایران

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقی نے کہا ہے کہ یورپیوں کے پاس سلامتی کونسل میں "ٹرگر میکانزم" کو فعال کرنے کا کوئی "اخلاقی اور قانونی جواز" نہیں ہے۔ اس سے قبل یورپیوں نے کہا تھا کہ اگر ان کے جوہری پروگرام کے بارے میں بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو وہ تہران پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کریں گے۔ عباس عراقی نے پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘ پر لکھا کہ اگر یورپی یونین اور یورپی ٹرائیکا (جرمنی، فرانس اور برطانیہ) کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ذمہ داری سے کام لینا چاہیے اور دھمکیوں اور دباؤ کی فرسودہ پالیسیوں کو ایک طرف رکھنا چاہیےے اسی طرح 'ٹرگر میکانزم' کو بھی ترک کردینا چاہیے۔ ان کے پاس دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا کوئی اخلاقی قانونی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بات چیت کا ایک نیا دور صرف اس صورت میں ممکن ہے جب دوسرا فریق ایک منصفانہ، متوازن اور باہمی فائدہ مند جوہری معاہدے کے لیے تیار ہو۔ یہ بیانات فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے جمعرات کو ایران کو یہ بتانے کے بعد آئے ہیں کہ وہ تہران سے اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں فوری طور پر سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موسم گرما کے اختتام تک ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے تو وہ اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کریں گے۔ تین یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کے ساتھ، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقی سے پہلی ٹیلی فونک بات چیت کی تھی جب سے اسرائیل اور امریکہ نے گزشتہ جون کے وسط میں ایرانی جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے تھے۔ ایک فرانسیسی سفارتی ذریعے نے ٹیلی فونک بات چیت کے بعد کہا کہ وزراء نے ایران پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرے تاکہ ایک قابل تصدیق اور پائیدار جوہری معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ ماخذ نے یہ بھی مزید کہا کہ وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ نام نہاد پابندیوں کی دوبارہ بحالی کے طریقہ کار کو استعمال کرنے کا عزم رکھتے ہیں اگر موسم گرما کے اختتام تک اس طرح کے معاہدے کی طرف کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوتی تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس قسم کی ٹھوس پیش رفت کا حوالہ دیا گیا ہے۔ خیال رہے یہ تین ممالک چین اور روس کے ساتھ مل کر 2015 کے ایران کے ساتھ معاہدے کے باقی ماندہ فریق ہیں جس کے تحت ایران پر عائد پابندیاں اس کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے بدلے ہٹا دی گئی تھیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد جو معاہدے کو مستحکم کرتی ہے 18 اکتوبر کو ختم ہو جاتی ہے اور اس کی شرائط کے تحت اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں دوبارہ عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس عمل میں تقریبا 30 دن لگیں گے۔ یورپیوں نے بار بار خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی نیا جوہری معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو وہ "ٹرگر میکانزم" کو شروع کریں گے جو ایران پر تمام سابق اقوام متحدہ کی پابندیاں اس صورت میں دوبارہ عائد کر دے گا جب معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی ثابت ہوتی ہے۔ واضح رہے اسرائیل کے ایران پر فضائی حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے انسپکٹر ایران سے نکل چکے ہیں۔ تہران نے سفارتی کوششوں کے لیے اپنی آمادگی کا اشارہ دیا ہے واشنگٹن اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور جلد دوبارہ شروع ہونے کے کوئی اشارے نہیں ہیں۔ سفارت کاروں کے مطابق اگر مذاکرات دوبارہ شروع بھی ہوتے ہیں تو یورپیوں کی مقرر کردہ آخری تاریخ یعنی اگست کے آخر تک ایک جامع معاہدے پر پہنچنا غیر حقیقی لگتا ہے۔ خاص طور پر زمین پر انسپکٹروں کی عدم موجودگی میں ایرانی جوہری پروگرام کے باقی ماندہ حصے کا جائزہ لینے کے لیے وقت ناکافی ہوگا۔ دو یورپی سفارت کاروں نے کہا ہے کہ وہ اگلے دنوں میں امریکہ کے ساتھ حکمت عملی کو ہم آہنگ کرنے کی امید رکھتے ہیں تاکہ جلد ہی ایران کے ساتھ ممکنہ بات چیت کی جا سکے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments