اسرائیلی فوج نے آج جمعرات کی صبح اعلان کیا ہے کہ اس نے یمن سے داغے جانے والے ایک بیلسٹک میزائل کو اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی مار گرایا۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل کے کئی علاقوں میں خطرے کے سائرن سنے گئے۔ اس سے قبل منگل کے روز اسرائیلی فوج نے یمن سے داغا جانے والا ایک میزائل روکنے کا اعلان کیا تھا۔ یمن میں حوثی باغیوں نے 12 مارچ کو خبردار کیا تھا کہ غزہ میں گزر گاہوں کی بندش کے اسرائیلی فیصلے کے جواب میں اسرائیلی بحری جہازوں پر حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ امریکا ہفتے کی شب سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے کر رہا ہے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز دھمکی دی کہ حوثیوں کی جانب سے مستقبل میں کسی بھی حملے کی ذمے داری ایران پر عائد کی جائے گی۔ ٹرمپ نے سنگین نتائج سے خبردار بھی کیا۔ تاہم حوثیوں نے منگل کے روز اعلان کیا کہ جب تک غزہ پر "جارحیت" کا سلسلہ نہیں روکا جاتا، وہ آئندہ گھنٹوں اور دنوں کے دوران اسرائیل میں اپنے اہداف کا دائرہ وسیع کر دیں گے۔ حوثیوں کے ترجمان یحیی سریع کے مطابق امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "یو ایس ایس ہیری ٹرومین" اور کئی امریکی جنگی جہازوں کی سمت متعدد کروز میزائل اور ڈرون طیارے بھیجے گئے۔ یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو غزہ میں اسرائیلی جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیجِ عدن میں بحری جہازوں پر سیکڑوں حملے کیے۔ ان جہازوں کے بارے میں حوثیوں کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل سے منسلک ہیں۔ تاہم پھر 19 جنوری کو غزہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل ہونے کے بعد حوثیوں نے کچھ وقت کے لیے یہ حملے روک دیے۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے ترجمان شون بارنیل نے انکشاف کیا ہے کہ حوثیوں نے 2023 سے اب تک 174 بار امریکی جنگی جہازوں اور 145 بار تجارتی جہازوں کو نشانہ بنایا۔
Source: social media
درجنوں فلسطینی حامی مظاہرین کا کولمبیا یونیورسٹی کی لائبریری پر قبضہ
نیتن یاہو نے غزہ میں زندہ اسرائیلی قیدیوں کی تعداد ظاہر کر دی
لاہور میں امریکی قونصلیٹ کی عملے کو ’محفوط مقام‘ پر منتقل ہونے کی ہدایت
اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اقوامِ متحدہ کے سکول بند کر دیئے
ہم نے جو کچھ حوثیوں کے ساتھ کیا وہ ایران میں بھی کریں گے : اسرائیلی وزیر دفاع
خلیج فارس کا نام تبدیل کر دیں گے، ٹرمپ نے اعلان کردیا