National

طلاق یافتہ مسلم خاتون شادی پر شوہر کو دیے گئے تحفے واپس لے سکتی ہے: سپریم کورٹ

طلاق یافتہ مسلم خاتون شادی پر شوہر کو دیے گئے تحفے واپس لے سکتی ہے: سپریم کورٹ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کہا کہ مسلم خاتون (طلاق پر تحفظ حقوق) ایکٹ 1986 کے تحت طلاق یافتہ مسلم خواتین شادی کے وقت اپنے شوہر کو دی گئی نقدی، سونے کے زیورات اور دیگر اشیاء واپس لینے کی حقدار ہیں۔ جسٹس سنجے کرول اور این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ سنہ 1986 کے ایکٹ کا دائرہ کار اور مقصد ایک مسلم خاتون کی طلاق کے بعد اس کے وقار اور مالی تحفظ کو یقینی بنانے سے متعلق ہے۔ خواتین کو یہ حق آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت دیا گیا ہے۔ بنچ نے دو دسمبر کو سنائے گئے فیصلے میں کہا کہ "اس لیے اس ایکٹ میں مساوات، وقار اور خود مختاری کو سب سے آگے رکھنا چاہیے اور اسے خواتین کے زندہ تجربات کی روشنی میں کیا طے جانا چاہیے، جہاں خاص طور پر چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں موروثی پدرانہ امتیازی سلوک اب بھی روز کا معمول ہے۔" عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں واضح کیا گیا کہ ایک مسلم خاتون جسے طلاق دے دی گئی ہے، شادی کے وقت اپنے والدین کی طرف سے اپنے شوہر کو دی گئی چیزوں کی وصولی کی حقدار ہے۔ بنچ نے کہا کہ 1986 کے ایکٹ کی دفعہ 3(1) مہر، جہیز اور دوسری جائیدادوں سے متعلق ہے جو کسی عورت کو اس کی شادی کے وقت دی جاتی ہے، اس ایکٹ سے عورت کو اپنے شوہر کے خلاف دعویٰ کرنے یا شوہر کی دی گئی جائیدادوں سے واپسی کا دعویٰ کرنے کا راستہ صاف ہوتا ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ "بھارت کا آئین سب کے لیے برابری کا تعین کرتا ہے جو کہ واضح ہے مگر یہ مقصد ابھی تک حاصل کرنا باقی ہے۔ عدالتوں کو اس مقصد کے لیے کام کرتے ہوئے اپنے استدلال کو سماجی انصاف کے حق میں رکھنا چاہیے۔" بنچ نے کہا۔ بنچ نے ڈینیل لطیفی بمقابلہ یونین آف انڈیا (2001) فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ "جہاں اس طرح کی معقول اور منصفانہ فراہمی اور مینٹیننس یا مہر یا جہیز کی واجب الادا رقم نہیں دی گئی ہے یا ذیلی دفعہ (1) کی شق (d) میں مذکور جائیدادوں کو طلاق یافتہ عورت کے حوالے نہیں کیا گیا ہے، وہ مجسٹریٹ کے سامنے اس کے لیے درخواست دے سکتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمیٰ نے ایک مسلم خاتون کی درخواست منظور کرتے ہوئے اس کے سابق شوہر کو ہدایت دی کہ وہ اس کے بینک اکاؤنٹ میں 17,67,980 روپے مہر (مہر)، جہیز میں ملے 30 تولے سونے کے زیورات اور دیگر تحائف بشمول گھریلو اشیاء مثلاً فریج، ٹیلی ویژن وغیرہ کی رقم اسے واپس کرے۔ عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی کہ تعمیل کے حلف نامہ کے ساتھ چھ ہفتوں کے اندر ادائیگی کی جائے۔ بنچ نے واضح کیا کہ اگر بروقت ادائیگی نہ کی گئی تو شوہر 9 فیصد سالانہ سود ادا کرنے کا ذمہ دار ہو گا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے 2022 کے فیصلے کو رد کر دیا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments