Activities

سیکولرزم کے چیلنجز پر جسٹس کے ایم یوسف میموریل ٹرسٹ اور مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کا مشترکہ اجلاس

سیکولرزم کے چیلنجز پر جسٹس کے ایم یوسف میموریل ٹرسٹ اور مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کا مشترکہ اجلاس

تنویر بن ناظم کلکتہ : ایک سیکولر ریاست میں مسلم اقلیتوں کے ساتھ ایک مسئلہ بن جاتا ہے کیونکہ ایک طرف سیکولر طرز زندگی کے تقاضوں اور دوسری طرف مذہبی راسخ العقیدہ کے درمیان فطری تصادم ہوتا ہے۔فرقہ وارانہ کشیدگی ، مذہبی انتہا پسندی کی کاروائیاں ہندستان میں فرقہ پرست طاقتیںسیکولرزم کےلئے سب سے اہم چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ جسٹس خواجہ یوسف میموریل ٹرسٹ اور مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کا ایک مشترکہ اجلاس ایران سوسائٹی میں منعقد ہوا ۔ جس میں ”سیکولرزم کے چیلنجز“کے عنوان سے لیکچر کا اہتمام کیا گیا ۔ مقرّ ر خاص دہلی سے تشریف لائے سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ فیروز احمدنے ”سیکولرزم کے چیلنجز“ کے عنوان سے بہترین اور پرمغز خطاب کیا ۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر سرفراز احمد خان نے بھی مدلل تقریر کی۔ ، ۔ علاواہ ازیں اس موقع پر ڈاکٹر ایم این حق ۔ صوبائی صدر مغربی بنگال مسلم مشاورت، ایڈووکیٹ خواجہ جاوید یوسف بھی موجود تھے۔ جلسہ کی نظامت ڈاکٹر عاصم شہنواز شبلی نے بحسن و خوبی انجام دیئے۔ مقررّین نے کہا کہ ہندستان میں ایک مخصوص مذہبی عقیدے کے لوگوں کو سیکولر مقاصد کے لئے متحد کرتا ہے اور مذہب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے۔یہ دوسرے مذہبی گروہوں کی طرف سے سمجھے جانے والے یا یہاں تک کہ من گھڑت خطرے سے پیدا ہوتا ہے۔ فرقہ واریت کی انتہائی شکل سے ظاہر ہونے والے علیحدگی پسندوں کے رجحانات کا نتیجہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس طرح فرقہ واریت ہماری سیاست کی سیکولر فطرت کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ ہندوستان میں پالیسیوں کو، خاص طور پر ریاستی سطح پر، اس مخصوص ریاست میں ذات کے مطالعہ کے بغیر نہیں سمجھا جا سکتا۔ کچھ سیاسی جماعتیں ہیں جو ذاتوں کی نمائندگی کے لئے منظم ہیں۔ اس طرح ذات پات کا شعور ہندوستانی سیاست کا بنیادی مرکز بن گیا ہے اور یہ ہماری سیاست میں سیکولرازم کو آگے بڑھانے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔ ہندوستان میں کچھ سیاسی جماعتیں فرقہ وارانہ خطوط پر منظم ہیں۔ یہ جماعتیں کسی خاص علاقے یا مخصوص گروہ کے مفادات کی نمائندگی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر اس پر مشتمل ایک مخصوص طریقہ کار تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے اس طرح کے پروگرام مزید منعقد کئے جائیں اور اس میں سیکولر ذہنیت رکھنے والے دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھی مدعو کیا جا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مندرجہ بالا صرف چند مسائل ہیں جو ہمارے ملک کے سماجی ڈھانچے کو متاثر کر رہے ہیں، جن کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے اگر ہندستان کو بحیثیت قوم ترقی کرنی ہے۔ فرقہ وارانہ تشدد نیز ماب لنچنگ کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہ کہ اس طرح کے واقعات ملک کی ترقی میں رکاوٹ کی وجہ ہیں۔ اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو ہمیں حقیقت طور پر سیکولرزم کے کےلئے سامنے آنا ہوگا۔ جلسے کے اخیر میں جسٹس خواجہ یوسف کی نبیرہ اور ایڈووکیٹ خواجہ جاوید یوسف کی صاحبزادی جوریہ نے دو نظمیں بھی پڑھیں اور سامعین سے داد تحسین سے نوازی گئیں ۔ ڈاکٹر عاصم ژہنواز شبلی نے بھی خواجہ یوسف کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے چند رباعیاں پیش کیں۔ اس تقریب میں ایڈووکٹ خواجہ افتخار یوسف ، منظر جمیل بھی موجود تھے۔

Source: akhbarmashriq

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments