National

سپریم کورٹ نے ’تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون‘ کے خلاف داخل عرضی پر راجستھان حکومت سے جواب طلب کیا

سپریم کورٹ نے ’تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون‘ کے خلاف داخل عرضی پر راجستھان حکومت سے جواب طلب کیا

سپریم کورٹ نے راجستھان کے ’تبدیلیٔ مذہب مخالف ایکٹ‘ کے جواز کو چیلنچ کرنے والی عرضی پر 8 دسمبر کو سماعت کی۔ اس معاملے میں عدالت نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کر جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس آگسٹن مسیح کی بنچ نے ’کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا‘ کے ذریعہ داخل کی گئی عرضی کو دیگر زیر التوا عرضیوں کے ساتھ منسلک کر دیا۔ ان میں ’راجستھان غیر قانونی تبدیلی مذہب کی ممانعت ایکٹ 2025‘ کے مختلف التزامات کے جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ اس سے قبل اسی طرح کے مسائل کو اٹھانے والی کچھ دیگر عرضیوں پر سماعت کے لیے راضی ہوئی تھی، اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ بنچ کے سامنے پیر کو معاملہ سماعت کے لیے آنے پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت عظمیٰ کو مطلع کیا کہ اسی طرح کے کئی معاملے ان کے سامنے زیر غور ہیں۔ عرضی گزار نے سپریم کورٹ سے 2025 کے تبدیلیٔ مذہب ایکٹ کو غیر قانونی قرار دینے کی گزارش کی ہے۔ راجستھان کے اس قانون میں دھوکے سے اجتماعی تبدیلیٔ مذہب کرانے پر 20 سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ جبکہ دھوکہ دہی سے کسی شخص کا مذہب تبدیل کرانے پر 7 سے 14 سال تک کی جیل کی سزا کا التزام ہے۔ ایکٹ میں التزام کیا گیا ہے کہ دھوکے سے نابالغوں، خواتین، درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور معذوروں کا مذہب تبدیل کرانے پر 10 سے 20 سال کے جیل کی سزا اور کم از کم 10 لاکھ روپے کا جرمانہ ہوگا۔ سپریم کورٹ کی ایک دیگر بنچ نے ستمبر میں مختلف ریاستوں سے کہا تھا کہ وہ الگ الگ درخواستوں پر اپنا موقف واضح کریں، جس میں تبدیلیٔ مذہب مخالف قوانین پر روک لگانے کی درخواست کی گئی تھی۔ عدالت نے اس وقت واضح کیا تھا کہ وہ جواب داخل ہونے کے بعد ایسے قوانین کے نفاذ پر روک لگانے کی درخواست پر غور کرے گی۔ اس وقت بنچ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں کے ذریعہ نافذ کیے گئے تبدیلیٔ مذہب مخالف قوانین کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر غور کر رہی تھی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments