International

شام بڑے تصادم کی دہلیز پر،داعش سب سے بڑا خطرہ بن سکتی ہے:ماہرین

شام بڑے تصادم کی دہلیز پر،داعش سب سے بڑا خطرہ بن سکتی ہے:ماہرین

حلب، ادلب اور حماۃ کے دیہی علاقوں میں مسلح دھڑوں کے اچانک حملے اور ھیۃ تحریر الشام کی جانب سے ان پر کنٹرول کے بعد پوری دنیا کی توجہ اس وقت شام کی داخلی صورت حال پر مرکوز ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شام کا تنازعہ پیچیدہ علاقائی اور بین الاقوامی جہتوں کا حامل ہے جس سے سب سے بڑے خطرے سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ شام کے سیاسی محقق خورشید دلی نے خبردار کیا کہ معاملات جھڑپوں تک نہیں رکیں گے بلک جنگ عملی شکل میں شام کی سرزمین پر واپس آ گئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ادلب اور حلب کو کنٹرول کرنے اور حماۃ کی طرف بڑھنے کے بعد دھڑوں کی طرف سے بہت بڑا، اچانک اور بڑا حملہ اب بھی پھیل رہا ہے اورآگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ شام ایک بہت بڑے تنازع کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس بحران پر قابو پانے کے امکانات بہت مشکل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’داعش‘کی واپسی کے خدشات بڑھنے لگے ہیں کیونکہ موجودہ حالات داعش جیسے شدت پسند گروپوں کے لیے سازگار ماحول بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ شام میں جاری کشیدگی کےکئی منظرنامے ہیں۔ اگر حملے کی حمایت کرنے والے ممالک شام میں ایک نئی حقیقت مسلط کرنے کے اپنے ایجنڈے پر اصرار کرتے ہیں تو میدانی پیش رفت سفارتی کوششوں کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب ھیۃ تحریر الشام (سابقہ النصرہ فرنٹ) کا رہ نما الجولانی منظرعام پر سب سے آگے ہے جو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے کا مطلب ہے کہ شام میں تمام دہشت گرد تنظیمیں دوبارہ زندہ ہو جائیں گی، جن میں سب سے پہلے داعش ہے۔ انہوں نے ان مغربی رپورٹوں کی طرف بھی اشارہ کیا جن میں بتایا گیا تھا کہ تنظیم کے سیل پہلے ہی ملک کے مشرق کی طرف بڑھنا شروع ہو چکے ہیں۔ ان سے نہ صرف شام بلکہ تمام پڑوسی ممالک کو خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ شامی فائل میں تمام متعلقہ فریقوں نے بحران کے حل کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کیں۔ اس وقت شام کئی قوتوں کے درمیان بٹ چکا ہے۔ اس المیے کا صرف سیاسی حل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ تنظیم کے معدوم ہونے اور اس پر فتح کے اعلان کے برسوں گذر جانے کے باوجود اقوام متحدہ نے گذشتہ موسم گرما میں سلامتی کونسل کو خبردار کیا تھا کہ دہشت گردی کا خطرہ پھر سے ابھر رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ داعش کے حملے حالیہ پیش رفت سے پہلے اس سال دوگنا ہو جائیں گے۔ اقوام متحدہ نے گذشتہ جولائی میں مزید کہا تھا کہ داعش کی واپسی ممکن ہے، خاص طور پر چونکہ شام مسلح جماعتوں، دہشت گرد گروہوں، غیر ملکی فوجوں اور اگلے مورچوں پر موجود عسکریت پسندوں سے بھرا ہوا ہے۔ یہ پیش رفت شمال مغربی شام میں گذشتہ بدھ کو مسلح دھڑوں کی جانب سے اچانک حملے کے بعد سامنے آئی جس کے نتیجے میں وہ ادلب اور حماۃ کے درجنوں شہروں اور دیہاتوں کے علاوہ حلب شہر اور بین الاقوامی ہوائی اڈے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ جبکہ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق فضائی بمباری سے مرنے والوں کی تعداد 445 سے زائد ہو گئی ہے۔ ایران اور روس دونوں نے صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دمشق کی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے گذشتہ برسوں میں جنگ کے دوران شام کی مدد کی تھی۔ عراق جو برسوں سے ’داعش‘کے کنٹرول کا شکار رہا ہے، نے بھی اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور کسی بھی حملے کو پسپا کرنے کے لیے اپنی تیاری بڑھا دی ہے۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments