National

ٹرمپ کا ’آپریشن سندور‘ پر 56واں دعویٰ مگر ’56 انچ کا سینہ‘ اب بھی خاموش، جے رام رمیش کا طنز

ٹرمپ کا ’آپریشن سندور‘ پر 56واں دعویٰ مگر ’56 انچ کا سینہ‘ اب بھی خاموش، جے رام رمیش کا طنز

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ خطاب پر طنزیہ ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے ’آپریشن سندور‘ کا ذکر ایک بار پھر کیا ہے اور یہ 56واں موقع ہے جب انہوں نے یہی دعویٰ دہرایا۔ جے رام رمیش نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا، ’’یہ صدر ٹرمپ ہیں جو ابھی چند منٹ قبل جنوبی کوریا میں اے پی ای سی سی ای او سمٹ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس بار ان کی بات پہلے سے کہیں زیادہ تفصیلی تھی۔ یہ 56ویں بار ہے کہ صدر ٹرمپ نے ’آپریشن سندور‘ کی اچانک روک پر گفتگو کی ہے لیکن خود کا ’56 انچ کا سینہ‘ کہنے والا اب پوری طرح سکڑ چکا اور بری طرح بے نقاب ہونے کے باوجود خاموش ہے۔ ان کا اشارہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اس مشہور فقرے کی طرف تھا، جس میں انہوں نے اپنے ’56 انچ کے سینے‘ کا ذکر کیا تھا۔ جے رام رمیش کی یہ تازہ پوسٹ اس وقت سامنے آئی جب ٹرمپ نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) کے سی ای او سمٹ میں خطاب کے دوران ’آپریشن سندور‘ کا ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنی ’ٹیرف پالیسی‘ کے ذریعے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ رکوا دی تھی۔ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا، ’’میں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے فوجی سربراہ دونوں سے کہا تھا کہ اگر تم لوگ لڑے تو ہم تمہارے ساتھ کوئی تجارت نہیں کریں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس وقت سات خوبصورت نئے طیارے مار گرائے گئے تھے مگر یہ واضح نہیں کیا کہ کس ملک کے طیارے تھے۔ جے رام رمیش کے مطابق، ٹرمپ اس طرح کے دعوے مختلف مواقع پر دہراتے رہے ہیں کبھی امریکہ میں، کبھی قطر، مصر، سعودی عرب یا برطانیہ میں اور اب جنوبی کوریا میں۔ ان کی پچھلی پوسٹ میں بتایا گیا تھا کہ ٹرمپ یہ بیان 54 بار دے چکے ہیں لیکن اب یہ تعداد 56 ہو گئی ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے بارہا کیا جانے والا بنیادی دعویٰ یہ ہے کہ انہوں نے ٹیرف کو دباؤ کے آلہ کے طور پر استعمال کر کے دونوں ممالک کے لیڈروں کو جنگ سے روکا۔ ان کا کہنا رہا ہے کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے فوجی سربراہ کو صاف کہہ دیا تھا کہ اگر آپ لوگ جنگ کریں گے تو ہم آپ کے ساتھ تجارت بند کر دیں گے اور اس دباؤ نے کشیدگی کم کر دی۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اسی طرزِ پالیسی نے دیگر بین الاقوامی تنازعات میں بھی مؤثر کردار ادا کیا اور انہیں امن کے نوبل جیسے اعزاز کا مستحق قرار دینے کی دلیل بھی پیش کی، تاہم ان دعووں کی آزادانہ اور دستاویزی تصدیق کے لیے واضح شواہد عموماً منظرِعام پر پیش نہیں کیے گئے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments