National

راہل گاندھی کے ووٹ چوری کے الزامات کے بعد رائی اسمبلی سیٹ سرخیوں میں

راہل گاندھی کے ووٹ چوری کے الزامات کے بعد رائی اسمبلی سیٹ سرخیوں میں

سونی پت، 6 نومبر: کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی کے ووٹ چوری کے الزامات کے بعد سونی پت کی رائی اسمبلی سیٹ سرخیوں میں ہے ، مسٹر گاندھی نے ثبوتوں کے ساتھ سونی پت کے رائے حلقے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ضلع کے ملک پور گا¶ں کے چار کنبے کی ویڈیو دکھائی۔ یہ وہ ووٹرز تھے ، جنہوں نے اپریل 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں تو ووٹ دیا، لیکن چھ ماہ بعد اسمبلی انتخابات میں ان کے ووٹ کٹ گئے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ووٹ چوری کیے گئے ، کیونکہ انہوں نے کانگریس کو ووٹ دیا تھا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہماری ٹیم گا¶ں ملک پور گئی اور یہاں ان سب لوگوں سے رابطہ کیا، جن کی ویڈیوز راہل گاندھی نے میڈیا کے سامنے دکھائی۔ انہی میں شامل صدام حسین اور ان کی بیوی یاسمین نے کھلے عام کہا کہ وہ 29 برسوں سے کانگریس سے وابستہ ہیں۔ لوک سبھا میں کانگریس کو ووٹ دیا تو اسمبلی میں ان کے ووٹ کٹ گئے ، وہیں انجلی تیاگی نے بتایا کہ تقریباً دو ماہ پہلے کانگریس کی ٹیم آئی تھی اور ووٹ کٹنے کی بات بتاتے ہوئے ویڈیو بھی بنائی گئی۔ انہیں نہیں معلوم تھا کہ یہ ویڈیو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف استعمال کی جائے گی۔ کچھ دیہی باشندوں نے بتایا کہ گا¶ں میں تقریباً 250 ووٹ کٹ گئے ہیں۔ گا¶ں ملک پور کے باشندہ کرشن کمار نے کہا کہ ہم پرانے کانگریسی ہیں، کھلے عام کانگریس کی حمایت کرتے ہیں۔ گا¶ں کے بی جے پی ایجنٹ نے ملی بھگت کر کے بیٹے اجے تیاگی کا ووٹ کٹوا دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بیٹے نے لوک سبھا انتخابات میں بوتھ نمبر 3 پر ووٹ دیا تھا، اسمبلی انتخاب میں ووٹ ہی کٹ گیا۔ خاندان کے باقی اراکین کے ووٹ نہیں کٹے ۔ بیٹا یو پی ایس سی کی تیاری کے لیے دہلی میں رہ رہا ہے ۔ خاندان ووٹ ڈالنے گیا تو بیٹے کا ووٹ کٹا ہوا ملا۔ کرشن کمار نے کانگریس کے امیدوار جے بھگوان آنتل کو اس بارے میں اطلاع دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ جے بھگوان کی ٹیم ویڈیو بنانے آئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ بوتھوں پر بی جے پی کے حامیوں نے قبضہ کیا ہوا تھا اور پولیس اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے ۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments