National

’پہلے بھارت ماتا کی جئے بولو‘، کشمیری شال فروش کے ساتھ ہماچل پردیش میں بدسکولی

’پہلے بھارت ماتا کی جئے بولو‘، کشمیری شال فروش کے ساتھ ہماچل پردیش میں بدسکولی

کانگڑا : ہماچل پردیش کی پُرسکون وادیوں سے ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جس نے آئینی حقوق اور انسانیت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ہماچل کے کانگڑا ضلع کے ڈیرہ علاقے میں روزی روٹی کمانے آئے شمالی کشمیر کے کپواڑہ کے ایک شال فروش کو نہ صرف دھمکایا گیا بلکہ زبردستی “بھارت ماتا کی جئے” کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا۔ بھیڑ نے اس معصوم تاجر کو الٹی میٹم دے دیا کہ اگر اسے کاروبار کرنا ہے تو ان کی شرائط پر اپنی حب الوطنی ثابت کرنی ہوگی، ورنہ ریاست چھوڑنی ہوگی۔ کانگڑا کے ڈیرہ علاقے میں جب یہ کشمیری تاجر اپنی محنت اور ہنر کی بنی ہوئی شالیں فروخت کر رہا تھا، تب کچھ لوگوں نے اسے گھیر لیا۔ اسے ڈرایا دھمکایا گیا اور بے دخلی کی دھمکی دی گئی۔ تاہم اس تاجر نے صاف کہا کہ وہ ہندوستان سے محبت کرتا ہے، مگر آئین اسے اپنی مرضی سے حب الوطنی کے اظہار کا حق دیتا ہے۔ اس نے زبردستی نعرہ لگانے سے انکار کیا، جس کے بعد اس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ایسوسی ایشن کے قومی کنوینر ناصر خوہامی نے بتایا کہ اس سال ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری تاجروں کے ساتھ پیش آنے والے ایسے واقعات میں یہ پندرہواں واقعہ ہے۔ یہ اعداد و شمار خوفناک ہیں اور ایک ایسے پیٹرن کی طرف اشارہ کرتے ہیں جہاں روزگار کے لیے نکلنے والے کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ناصر خوہامی نے واضح کیا کہ ہندوستانی آئین کسی بھی شہری کو کسی خاص نعرے لگانے پر مجبور نہیں کرتا۔ خوف اور دھمکی کے ذریعے حب الوطنی مسلط کرنا مکمل طور پر غیر آئینی اور توہین آمیز ہے۔ یہ جمہوریت کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔ ایک طرف جہاں کشمیر کو مکمل طور پر قومی دھارے سے جوڑنے کے بڑے بڑے دعوے کیے جاتے ہیں، وہیں دوسری طرف ملک کے دیگر حصوں میں کشمیریوں کے ساتھ بدسلوکی ان دعوؤں اور بھائی چارے کو نقصان پہنچاتی ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments