International

نیتن یاہو اسرائیل کو تباہ کر رہا ہے : شین بیت کے سابق سربراہ کے انکشافات

نیتن یاہو اسرائیل کو تباہ کر رہا ہے : شین بیت کے سابق سربراہ کے انکشافات

نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین سے تل ابیب میں اسرائیل کے سابق انٹیلیجنس سربراہ گونن بین اضحاک خطاب کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں اسرائیلی جھنڈے اٹھا رکھے ہیں۔ یہ سب لوگ نیتن یاہو کی وجہ سے فکر مند ہیں۔ شین بیت کے سابق سربراہ بین اضحاک نے ایک دفعہ حماس کے شریک بانی کے بیٹے کو مقبوضہ مغربی کنارے میں حملے سے روکا تھا۔ نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ کرنے والے ان کی دائیں بازو کی اتحادی حکومت کے بھی خلاف ہیں۔ 53 سالہ مودین نے اس دوران 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے کہا 'نیتن یاہو یقیناً اسرائیلی ریاست کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ مجھ پر یقین کریں میں نے دوسری انتفاضہ کے دوران چند بہت بڑے دہشت گردوں کو پکڑا تھا۔' مودین 2002 اور 2005 کے درمیان فلسطینی انتفاضہ کا ذکر کر رہے تھے۔ بین اضحاک نے کہا 'میں جانتا ہوں کہ دہشت گردی کیا ہے اور دہشت گرد کون ہیں۔ میرے خیال میں نیتن یاہو نے اسرائیل کو تباہی کی طرف گھسیٹ دیا ہے۔' انہوں نے نیتن یاہو کی حالیہ عرصے میں امریکہ کے ساتھ کشیدگی کا بھی حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا 'جس طرح صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کے لیے گولہ بارود کو روکا ہے اس پر میرے سمیت بہت ساروں کا یہ یقین ہے کہ اسرائیل کے لیڈر کو اب گھر جانا چاہیے۔' بین اضحاک کا مزید کہنا تھا 'جوبائیڈن اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہے اور نیتن یاہو نے اس کے منہ پر تھوکا ہے۔ نیتن یاہو انتہائی قریبی تعلقات کو تباہ کر رہا ہے جو ہمارے امریکہ کے ساتھ ہیں۔' بین اضحاک نے مزید کہا 'ہر چیز اس وقت پھٹنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ مغربی کنارے اور غزہ میں اس وقت فوج کی حکمرانی ہے، یہ بہت کافی ہے۔ اب ہمیں کوئی حل نکالنا ہوگا۔' انہوں نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ 'وہ حماس کو خود طاقت دے رہے ہیں۔ تاکہ اس کے خطرے کی وجہ سے خود ایک اقتدار میں رہ سکیں۔ نیتن یاہو صرف اپنا سوچتے ہیں۔ انہیں اپنے مجرمانہ مقدمات کی بڑی پریشانی ہے کہ وہ ان کے ہوتے ہوئے سیاست میں کس طرح اپنی بقا ممکن بنا سکتے ہیں۔'

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments