National

مزاحمت کے آثار کے بغیر صرف طبی ثبوت سے جنسی استحصال ثابت نہیں کیا جا سکتا: بامبے ہائی کورٹ

مزاحمت کے آثار کے بغیر صرف طبی ثبوت سے جنسی استحصال ثابت نہیں کیا جا سکتا: بامبے ہائی کورٹ

ناگپور، 15 اکتوبر : بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے کہا ہے کہ اگر جسمانی مزاحمت کے واضح آثار یا مضبوط گواہی موجود نہ ہو تو صرف طبی شواہد کی بنیاد پر تعزیرات ہند (آئی پی سی )کی دفعہ 376 کے تحت جنسی استحصال کا جرم ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس نیویدیتا مہتا کی بنچ نے ہنگنا میں واقع خصوصی پوکسو عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے ایک شخص کو بری کر دیا، جسے عدالت نے ایک نابالغ لڑکی کے مبینہ جنسی استحصال کے الزام میں 10 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی تھی۔ بنچ نے کہا کہ کہ متاثرہ لڑکی کی طبی جانچ میں حالیہ جنسی سرگرمی اور معمولی چوٹوں کی تصدیق ضرور ہوئی ہے ، لیکن اس بات کا کوئی واضح اشارہ نہیں ملا کہ یہ چوٹیں رضامندی کے بغیر جنسی تعلقات کی وجہ سے آئی تھیں۔ عدالت نے کہا کہ خراشیں، سوجن جیسے طبی نتائج، بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے - زور زبردستی یا مزاحمت کو قطعی طور پر ثابت نہیں کر سکتے ۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ''طبی افسر نے یہ نہیں بتایا کہ یہ چوٹیں لازمی طور پر زورزبردستی کے نتیجے میں آئی تھیں۔ جب تک مزاحمت کے ٹھوس طبی شواہد نہ ہوں، صرف اسی بنیاد پر سزا نہیں دی جا سکتی۔'' بنچ نے متاثرہ کی گواہی کی اعتباریت پر بھی شبہ ظاہر کیا۔ بنچ اس کے عدالت میں دیے گئے بیان اور ایف آئی آر میں درج بیان کے درمیان متعدد متضاد باتوں کا ذکر کیا اور ملزم کو فوری طور پر بری کرنے کا حکم دے دیا۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments