National

مشرقی چمپارن میں مہاگٹھ بندھن کے امیدوار سمیت 42 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ۔

مشرقی چمپارن میں مہاگٹھ بندھن کے امیدوار سمیت 42 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ۔

موتیہاری، 21 اکتوبر :بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں اسمبلی انتخابی عمل کے تحت 42 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ مسترد ہونے والوں میں انڈیا مہاگٹھ بندھن کے ایک اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے تین امیدواروں کے نام شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دو اسمبلی حلقوں میں منظور شدہ نامزدگیوں سے زیادہ فارم مسترد ہوئے ہیں۔ ضلع کے کل 12 اسمبلی حلقوں میں دوسرے مرحلے میں انتخابات ہونے ہیں۔ پیر تک تمام حلقوں کے لیے 142 امیدواروں نے نامزدگی داخل کی تھی، جن کی منگل (21 اکتوبر) کو جانچ کی گئی۔ جانچ کے دوران 42 نامزدگی فارم مختلف نقائص کی بنا پر مسترد کر دیے گئے۔ مسترد شدہ امیدواروں میں سگولی اسمبلی حلقہ کے موجودہ آر جے ڈی ایم ایل اے ششی بھوشن سنگھ کا نام بھی شامل ہے۔ اس مرتبہ انہوں نے انڈیا مہاگٹھ بندھن کی اتحادی جماعت ویکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی)کے ٹکٹ پر نامزدگی داخل کی تھی، لیکن ان کے فارم میں دس تجویز کنندگان کی جگہ صرف ایک کے دستخط پائے گئے، جسے مقررہ وقت کے اندر درست نہ کیا جا سکا۔اس طرح مہاگٹھ بندھن کو اپنی ایک نشست سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اسی طرح بی ایس پی کے امیدواروں میںرکسول سے گوتم کمار،ہرسدھی (محفوظ)سے سنتوش کمار رام اور چریا اسمبلی حلقہ سے بندیشوری رام کے کاغذات بھی تکنیکی خامیوں کی وجہ سے مسترد ہوئے ہیں۔ مشرقی چمپارن کے 12 اسمبلی حلقوں میں داخل 142 کاغذات نامزدگی میں سے مسترد شدہ 42 نامزدگی میں رکسول سے 2، سگولی سے 5،نرکٹیاسے 8،ہرسدھی سے 4،کیسریاسے 3،پیپراسے 2،مدھوبن سے 3،موتیہاری سے 3،چریا سے10 اور ڈھاکہ اسمبلی حلقہ سے 2 نام شامل ہیں۔ ان میں نرکٹیا اور چریادو ایسے حلقے ہیں جہاں مسترد شدہ فارموں کی تعداد منظور شدہ فارموں سے زیادہ ہے۔ نرکٹیا میں کل 15 نامزدگی داخل ہوئیں، جن میں سے 7 منظور اور 8 مسترد ہوئیں۔ اسی طرح چریا میں کل 17 میں سے 7 منظور اور 10 مسترد ہوئے۔ سگولی میں معاملہ برابر ی کارہا 10 میں سے 5 منظور اور 5 مسترد۔ واضح رہے کہ دوسرے مرحلے میں مشرقی چمپارن کے کل 34 لاکھ 38 ہزار 78 ووٹرز11 نومبر کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ نامزدگی کی جانچ کے بعد 23 اکتوبر تک نام واپس لیے جا سکتے ہیں۔ اگر کسی امیدوار نے دستبرداری اختیار نہیں کی تو 100 امیدوار12 اسمبلی نشستوں کے لیے میدان میں رہیں گے۔ جن کی قسمت کا فیصلہ ووٹر کریں گے۔

Source: uni urdu news service

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments