National

مرکز نے سپریم کورٹ کی سماعت میں ویڈیو لنک کے ذریعہ وانگچک کے جڑنے کی اپیل کی مخالفت کی

مرکز نے سپریم کورٹ کی سماعت میں ویڈیو لنک کے ذریعہ وانگچک کے جڑنے کی اپیل کی مخالفت کی

نئی دہلی، 8 دسمبر :مرکزی حکومت نے پیر کو لداخ کے سماجی کارکن سونم وانگچک کی اس اپیل کی مخالفت کی جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کی سماعت میں جودھ پور سینٹرل جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی اجازت مانگی تھی۔ مسٹر وانگچک کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت اپنی ںطربندی کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونا ہے ۔ ان کی اہلیہ ڈاکٹر گیتانجلی انگمو نے آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت ہیبیس کارپس پٹیشن دائر کی تھی، جس کی مرکزی حکومت نے مخالفت کی ہے ۔ یہ معاملہ جسٹس اروند کمار اور این وی انجاریا کی بنچ کے سامنے آیا، لیکن اس کی سماعت نہیں ہو سکی کیونکہ دونوں فریقوں کے وکیل دیگر سماعتوں میں مصروف تھے ۔ محترمہ انگمو کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ مسٹر وانگچک کو جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دی جائے ۔ حکومت کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اپیل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا، "اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہمیں ملک میں ہر قیدی کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرنا پڑے گا۔ ہم اس کو مستثنیٰ ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ ورنہ جہاں بھی لائیو اسٹریمنگ دستیاب ہوگی، وہاں ملزم اور مجرم کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سماعت سے منسلک کرنا پڑے گا۔" سپریم کورٹ ڈاکٹر انگمو کی اس درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جس میں مسٹر وانگچک کی نظر بندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس میں حکومت ہند، لداخ انتظامیہ اور جودھ پور سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو مدعا علیہ بنایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 6 اکتوبر کو نوٹس جاری کیا، جس میں مسٹر سبل نے دلیل دی کہ نظربندی کی بنیادوں کا انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔ مسٹر مہتا نے جواب دیا کہ قانون کے مطابق حراست میں لیے گئے شخص کے شہور یا بیوی کو بنیاد بتایا ضروری نہیں ہے ۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments