National

’موجودہ ہند-پاک تنازعے کے دوران سفارت کاری کے میدان میں ہندستان کو ہوا ہے بھاری نقصان‘‘، سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا

’موجودہ ہند-پاک تنازعے کے دوران سفارت کاری کے میدان میں ہندستان کو ہوا ہے بھاری نقصان‘‘، سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا

سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کہا کہ ہندستان اور پاکستان تنازعہ کے دوران ہندوستان کو کچھ بڑے سفارتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان میں سے ایک بڑا نقصان ’’مسئلۂ کشمیر کو بین الاقوامی بنانا‘‘ اور دوسرے ممالک کے ذریعے ان دونوں (ہند و پاک) کو جنگ بندی پر راضی کرنے کی کوششیں ہے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہماری سفارت کاری کو نقصان پہنچا ہے ‘‘ کیوں کہ ہندستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی کرنے اور پہلگام حملے میں 26 بے گناہوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہونے پر ’’کسی بھی ملک نے پاکستان کی مذمت نہیں کی ہے‘‘۔ واضح رہے کہ یشونت سنہا 2002-2004 تک بی جے پی کی اٹل بہاری واجپئی حکومت میں وزیر خارجہ تھے۔ انھوں نے کہا کہ کارگل جنگ کے دوران پوری دنیا نے ہندستان کا ساتھ دیا۔ واجپئی کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے سنہا نے مزید کہا کہ اٹل جی نے کارگل جنگ کے دوران واشنگٹن کی طرف سے دی گئی دعوت کو ٹھکرا دیا تھا۔ یشونت سنہا نے مزید کہا ’’کسی نے کبھی ہمیں یہ نہیں بتایا کہ ہم غلط تھے، یا یہ کہ پاکستان صحیح تھا، یا ہمیں اپنی فوج کو آپریشن ختم کرنے کے لیے کہنا چاہیے۔ اس کی سب سے واضح مثال یہ ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے واجپئی کو واشنگٹن آنے اور اس معاملے کو حل کرنے کی دعوت دی، جب کہ نواز شریف بھی وہاں موجود تھے۔ لیکن واجپئی جی نے وہاں سے جانے سے منع کر دیا اور امریکی صدر کی دعوت قبول نہیں کی۔‘‘ تاہم یشونت سنہا کے مطابق موجوہ تنازعے میں ہندستان بالکل اکیلا پڑ گیا۔ انھوں نے کہا ’’بھارت موجودہ تنازعہ کے دوران الگ تھلگ کھڑا رہا۔ بھارت کی شدید مخالفت کے باوجود انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو قرضہ دے دیا۔ ہم نے آئی ایم ایف میٹنگ سے احتجاجاً غیر حاضری اختیار کی، لیکن اس کے باوجود کوئی بھی دوسرا ملک ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہوا۔‘‘ یشونت سنہا نے مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین کی واضح حمایت حاصل تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پاکستان ان کی اجازت کے بغیر چینی آلات استعمال نہیں کر سکتا تھا۔ اس عرصے کے دوران نیپال بھی ہمیں کشیدگی کم کرنے کا مشورہ دے رہا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو ترکی اور آذربائیجان کی بھی کھلی حمایت حاصل تھی۔‘‘

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments