مغرب اور یورپی ممالک کے ساتھ کشیدگی، سخت گیر لہجے اور اسرائیل کے ساتھ ملی بھگت کے الزامات کے باوجود ایران کے سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک یورپی ممالک اور دیگر کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے اپنی خارجہ پالیسی کا دوبارہ جائزہ لے رہا ہے۔ ولایتی کا کہنا ہے کہ جو بھی مغربی ملک ایران کے ساتھ حقیقی تفاعل کے لیے کوشاں ہے تہران نے اس کے لیے تعاون کا دروازہ کھلا رکھا ہے بشرطے کہ وہ ایران کی خود مختاری کا احترام کرے۔ یہ بات برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے بتائی۔ ولایتی نے جو ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے مشیر بھی ہیں، کہا ہے کہ "یورپ سے ایشیا یا افریقا تک ہم ہر ملک کا دوستی کے ساتھ خیر مقدم کرتے ہیں"۔ ولایتی نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے پر کام کر رہا ہے، "وہ شورش زدہ مشرق وسطیٰ میں آگ لگانے اور بارود کے علاقائی ڈرم میں شعلہ بھڑکانے کی صلاحیت رکھتا ہے"۔ سابق وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ ان کے ملک کی پالیسی ابھی تک دفاعی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "جیسا کہ تاریخ شاہد ہے کہ ہم نے کبھی کوئی جنگ شروع نہیں کی، ایران عراق جنگ اس پالیسی کی زندہ مثال ہے"۔ تاہم ولایتی نے زور دے کر کہا کہ "ایران کسی بھی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرے گا جو جارحیت کے مرتکب کو نادم ہونے پر مجبور کر دے گا"۔ یاد رہے کہ امریکا کے ساتھ جاری کشیدگی کے باوجود ایران جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہونے کا عندیہ بھی دے چکا ہے۔
Source: Social Media
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے اپنا 'نام' تبدیل کر لیا
نیتن یاہو حکومت کے سابق وزیردفاع نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دیدیا
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے پولیس چیف اور انکے معاون شہید
جنوبی کوریا طیارہ حادثہ: سربراہ جیجو ایئر کے ملک چھوڑنے پر پابندی
تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت: چین نے 10 امریکی دفاعی کمپنیوں پر پابندیاں لگادیں
ہزاروں اسرائیلی فوجیوں نےغزہ میں لڑنے سے انکارکردیا