National

مہاراشٹر میں مہایوتی میں دراڑ؟ بی ایم سی انتخابات سے قبل بی جے پی-شیو سینا میں تناؤ، ایکناتھ شندے کا سخت پیغام

مہاراشٹر میں مہایوتی میں دراڑ؟ بی ایم سی انتخابات سے قبل بی جے پی-شیو سینا میں تناؤ، ایکناتھ شندے کا سخت پیغام

مہاراشٹر میں بی ایم سی انتخابات جوں جوں قریب آرہے ہیں، ریاست کی حکمراں مہایوتی میں اختلافات کھل کر سامنے آتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بی جے پی، ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا اور این سی پی (اجیت پوار) کے اتحاد کو بنے زیادہ وقت نہیں گزرا، لیکن سیاسی ماحول میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر شیو سینا لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے تازہ بیان اور شیو سینا کے دفتر پر چھاپے کے بعد حالات مزید پیچیدہ ہوتے دکھ رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایکناتھ شندے نے کہا کہ ”ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے۔ ہم اتحاد کے اصولوں کا مکمل طور پر احترام کرتے ہیں اور ہمارے اتحادیوں کو بھی اس کا پابند ہونا چاہئے۔ یہ اتحاد نہ آج بنا ہے اور نہ کل، بلکہ بالاصاحب ٹھاکرے، اٹل بہاری واجپئی اور لال کرشن اڈوانی کی نظریات اور وراثت پر قائم ہوا ہے“۔ مزید زور دیتے ہوئے شندے نے کہا کہ ”یہ اتحاد اقتدار یا عہدوں کے لیے نہیں بنا۔ یہ مشترکہ نظریے اور اصولوں کی بنیاد پر قائم ہے“۔ سیاسی حلقوں میں ان کے اس بیان کو بی جے پی کے لیے براہ راست پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بی ایم سی انتخابات کی تیاریاں آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہیں۔ چند روز قبل انتخابی مہم تیز ہوتے ہی ماحول مزید کشیدہ ہوگیا، جب الیکشن کمیشن اور مقامی کرائم برانچ نے شیو سینا کے سابق ایم ایل اے شاہ جی باپو پاٹل کے دفتر پر اچانک چھاپہ مارا۔ یہ کارروائی پاٹل کی انتخابی ریلی کے فوراً بعد کی گئی، جبکہ پولیس کی ٹیم دفتر میں ویڈیو ریکارڈنگ کرتے ہوئے داخل ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ پاٹل نے سانگولا الیکشن میں براہ راست بی جے پی کو چیلنج دیا ہے، جس کے بعد حالات گرم ہو گئے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ دونوں جماعتیں کھلے عام ایک دوسرے پر حملہ نہیں کر رہیں، لیکن دونوں جانب سے دیے جانے والے بیانات سیاسی کشیدگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ یکم دسمبر کو یہ خبر بھی سامنے آئی کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس اور نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے چھترپتی سنبھاجی نگر کے ایک ہی ہوٹل میں موجود تھے، مگر دونوں کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ سیاسی ماہرین کے مطابق تازہ حالات مہایوتی کی یکجہتی پر بڑا سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں۔ بی ایم سی انتخابات نہ صرف ممبئی کی سیاست بلکہ مہاراشٹر کی مجموعی طاقت کا مرکز سمجھے جاتے ہیں، اور یہاں کی شکست یا جیت مستقبل کی سیاست طے کر سکتی ہے۔ اگر کشیدگی یونہی بڑھتی رہی، تو یہ اتحاد بی ایم سی الیکشن سے قبل ہی کمزور پڑ سکتا ہے اور فائدہ براہ راست اپوزیشن کو مل سکتا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments