National

لال قلعہ دھماکہ :محبوبہ مفتی کے بعد کانگریس کے حسین دلوائی نے بھی واقعے کو جموں و کشمیر میں ’ناانصافی‘ کا نتیجہ قرار دیا

لال قلعہ دھماکہ :محبوبہ مفتی کے بعد کانگریس کے حسین دلوائی نے بھی واقعے کو جموں و کشمیر میں ’ناانصافی‘ کا نتیجہ قرار دیا

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی کی جانب سے حالیہ دہشت گرد حملے کو مرکزی حکومت کی کشمیر پالیسی کی ناکامی سے جوڑنے کے چند گھنٹوں بعد، کانگریس کے سینئر لیڈر حسین دلوائی نے بھی تقریباً اسی مؤقف کا اظہار کیا۔ دلوائی نے کہا کہ دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے قریب ہونے والا دھماکہ، جس میں 13 افراد جان سے گئے اور متعدد زخمی ہوئے، ممکنہ طور پر جموں و کشمیر میں ہونے والی ’’ناانصافی‘‘ کا ردِعمل ہوسکتا ہے۔ 11 نومبر کو بہار انتخابی نتائج سے ایک دن پہلے، ایک مصروف سڑک پر سرخ سگنل پر کھڑی ایک کار میں دھماکہ ہوا۔ حملے میں 13 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ حسین دلوائی نے اس دھماکے کو الیکشن کے دوران ہونے والے واقعات سے بھی جوڑا اور سوال اٹھایا کہ ’’کیوں انتخابی دنوں میں ہی بم دھماکے ہوتے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا ’’یہ تحقیقات کا موضوع ہے کہ بم حملے ہمیشہ انتخابات کے دوران کیوں ہوتے ہیں؟ یہ دھماکہ جموں و کشمیر میں جاری ناانصافی کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔‘‘ اس بیان پر بی جے پی کے ترجمان پردیپ بھنڈاری نے سخت ردِعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے دلوائی کے بیان کو ’’خالص ووٹ بینک سیاست ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’’یہ وہی الزامات ہیں جو کانگریس نے ماضی میں بھی لگائے تھے۔ جب ممبئی حملے ہوئے تھے تو کانگریس حکومت نے پہلے پاکستان کا نام لینے سے انکار کیا تھا اور اسے آر ایس ایس کی سازش قرار دیا تھا۔ یہ کانگریس کی روایت ہے کہ وہ ایسے مضحکہ خیز بیانات دیتی ہے تاکہ اپنا ووٹ بینک خوش رکھا جاسکے۔‘‘ اسی دوران، محبوبہ مفتی نے حکومتِ ہند سے کشمیر پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ سرینگر میں پارٹی کے ورکنگ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا : ’’آپ نے دنیا سے کہا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے، مگر آپ نے لال قلعہ کے سامنے کشمیر کا مسئلہ گونجتا ہوا دیکھ لیا۔ آپ نے دعویٰ کیا تھا کہ آپ جموں و کشمیر کو محفوظ بنائیں گے، لیکن آپ کی پالیسیوں نے دہلی کو بھی غیر محفوظ بنا دیا ہے۔‘‘

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments