سابق وزیر دفاع ایویگڈور لائبرمین کی جانب سے تل ابیب پر "غزہ کی پٹی میں جرائم پیشہ ملیشیاؤں" کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے اس معاملے کی تصدیق کے بعد اسرائیل میں تنازع کھڑا ہوگیا۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت حماس کے خلاف مقامی مزاحمت کی تعمیر کے منصوبے کے تحت جنوبی غزہ میں علاقے کے ایک حصے پر کنٹرول قائم کرنے والی ایک چھوٹی فلسطینی ملیشیا کو مسلح کر رہی ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے وضاحت کی کہ اس ملیشیا کے رہنما یاسر ابو شباب کو اسرائیلی فوج کی جانب سے وہ ہتھیار ملے جو جنگ کے دوران غزہ کے اندر سے ملے تھے۔ یاسر ابو شباب غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح میں 19 دسمبر 1993 کو پیدا ہونے والا ایک فلسطینی ہے۔ اس کا تعلق ترابین قبیلے سے ہے۔ اسے سات اکتوبر 2023 سے پہلے مجرمانہ الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے سکیورٹی ہیڈ کوارٹرز پر بمباری کے بعد اسے رہا کر دیا گیا تھا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اس کا نام اس وقت نمایاں ہوا جب القسام بریگیڈز نے اس جگہ کو اس بنا پر نشانہ بنایا کہ اس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ جگہ اسرائیل کے لیے بھرتی کیے گئے ایجنٹوں کے ایک گروپ اور رفح کے مشرق میں "یاسر ابو شباب گینگ" سے براہ راست وابستہ ہے۔ ابو شباب خاندان کا تعلق ترابین قبیلے سے ہے جو جنوبی فلسطین کے سب سے بڑے عرب قبائل میں سے ایک ہے۔ یہ خاندان غزہ کی پٹی میں مرکوز ہے۔ فلسطینی پریس نیٹ ورک کے مطابق الزامات عائد ہونے کے بعد خاندان نے یاسر ابوشباب سے علیحدہ ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے کراسنگ کو بند کرنے سے پہلے یاسر ابو شباب نے رفح شہر میں ایک خصوصی فورس تشکیل دی تھی جو مکمل اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔ یہ فورس انسانی امداد کے داخلے کو محفوظ بنانے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ فلسطینی میڈیا نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس فورس کے عناصر کی تعداد 100 سے 300 کے درمیان ہے اور وہ اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر تعینات ہیں۔ وہ رفح کے مشرق میں کرم ابو سالم کراسنگ کے قریب اور رفح کے مغرب میں امداد تقسیم کرنے والے مقام کے قریب ہے۔ یہ اسرائیلی نگرانی میں اپنی اسلحہ کے ساتھ حرکت کرتے ہیں۔ یہ سب امریکی اسرائیلی انسانی امداد کی تقسیم کے طریقہ کار کے تحت کام کر رہے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق یاسر ابو شباب کا نام اقوام متحدہ کی ایک اندرونی یادداشت میں بھی آیا تھا جس میں انہیں غزہ کی پٹی میں آنے والی انسانی امداد کی منظم اور وسیع پیمانے پر لوٹ مار کے لیے ذمہ دار مرکزی فریق کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ اخبار نے مزید کہا کہ ابو شباب کے گروپ نے شروع میں خود کو "انسداد دہشت گردی فورس" کا نام دیا پھر بعد میں یہ گروپ 10 مئی 2025 کو "عوامی افواج" کے نام سے سامنے آیا۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ یاسر ابو شباب نے اپنے قبیلے کا نام سماجی تحفظ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے جب ان کے قبیلے کے سرکردہ افراد نے ان سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔ اس کے بعد ابو شباب کے خاندان نے جمعہ 30 مئی 2025 کی شام کو غزہ کی پٹی میں ان سے اس وقت مکمل لاتعلقی کا اعلان کردیا جب ان کے اسرائیل کے حق میں کاموں میں ملوث ہونے کی تصدیق ہو گئی۔ اسی طرح، خاندان نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ قابل اعتماد معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یاسر ابو شباب انسانی امداد کی فراہمی میں کام کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ خاندان نے کہا کہ انہوں نے اس وقت تک ’’اس کا خون حلال کر دیا ہے" جب تک وہ اپنے اعمال سے باز نہیں آتا۔ یاد رہے کہ ایک اسرائیلی عہدیدار نے تصدیق کی تھی کہ نیتن یاہو حکومت غزہ کے جنوب میں کچھ علاقوں پر کنٹرول رکھنے والی چھوٹی فلسطینی ملیشیاؤں کو مسلح کر رہی ہے جو حماس کے خلاف مقامی مزاحمت کو فروغ دینے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ ’’ وال سٹریٹ جنرل ‘‘ نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے وضاحت کی تھی کہ ملیشیا کے رہنما یاسر ابو شباب کو اسرائیلی فوج سے ہتھیار ملے جو جنگ کے دوران غزہ کے اندر سے برآمد ہوئے تھے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب کل اسرائیل میں اس وقت ایک بڑی ہنگامہ آرائی ہوئی جب سابق اسرائیلی وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین نے تل ابیب پر غزہ کی پٹی میں مجرمانہ ملیشیاؤں کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا تھا۔ بعد میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں حماس مخالف گروہوں کی حمایت کر رہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اس میں کیا غلط ہے؟ یہ ایک اچھی بات ہے۔ یہ اسرائیلی فوجیوں کی جانیں بچاتا ہے۔ سابق چیف آف سٹاف کے نائب یائر گیلان نے "ایکس" پر کہا ہے کہ نیتن یاہو، جنہوں نے حماس کو غلط فہمی کی بنا پر اربوں ڈالر نقد رقم میں منتقل کیے کہ اس سے اس کے موقف میں تبدیلی آئے گی، اب ایک خطرناک نیا خیال فروغ دے رہے ہیں اور وہ یہ کر رہے ہیں کہ داعش سے منسلک غزہ کی ملیشیاؤں کو مسلح کر رہے ہیں۔ اس ہفتے ابو شباب گروپ، جسے "عوامی فورس" کہا جاتا ہے، نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مسلح افراد کو ایم-16 ائفلیں اور کلاشنکوف لے کر غزہ کی گلیوں میں گھومتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
Source: social media
ہارورڈ میں غیر ملکی طلباء پر ٹرمپ کی پابندی: جج کی جانب سے عارضی معطلی
نیوزی لینڈ: پارلیمنٹ میں ہاکا کرنے والے 3 ماوری ارکان معطل
زمبابوے میں 50 ہاتھیوں کے شکار کی منظوری، گوشت عوام میں تقسیم ہوگا
حجاج کرام طوافِ زیارت ادا کر رہے ہیں ... مسجد حرام کے تمام گوشے بھر گئے
غزہ کی پٹی میں چار اسرائیلی فوجی ہلاک ... ایک زخمی فوجی اغوا کرنے کی کوشش
چیٹ جی پی ٹی یا محبوبہ؟ نوجوان سے پیار محبت کی باتیں، تصویر وائرل
حجاج کرام طوافِ زیارت ادا کر رہے ہیں ... مسجد حرام کے تمام گوشے بھر گئے
حجاج کرام کی منیٰ میں جمرہ کبریٰ کی ادائیگی، مناسک حج کے اہم مرحلے کا آغاز
سعودی عرب سمیت دیگر عرب اور متحدہ عرب امارات, یورپی ممالک میں میں نمازِعیدالاضحیٰ کے اجتماعات
ایلون مسک اور ٹرمپ کی دوستی دشمنی میں بدل گئی، سخت الزامات