ذی الحجہ کی آٹھ تاریخ کو سورج غروب ہوتے ہی حجاج کرام کی مشعر عرفات روانگی کا باقاعدہ آغاز ہو گیا، جہاں آج بروز جمعرات وہ رکنِ حجِ اعظم، یعنی وقوفِ عرفہ ادا کریں گے۔ یہی وہ دن ہے جسے احادیث میں افضل ترین دن قرار دیا گیا ہے اور جس نے عرفہ کا دن نہیں پایا، اس کا حج مکمل نہیں ہوتا۔ حجاج کو مشعر عرفات تک پہنچانے کے لیے " المشاعر ایکسپریس" کے ذریعے تین لاکھ 50 ہزار افراد کی نقل و حرکت جاری ہے، جب کہ 24 ہزار بسیں بھی مخصوص راستوں اور طے شدہ منصوبے کے تحت زائرین کو لے جا رہی ہیں۔ اسی دوران "کدانہ" کمپنی نے مسجد نمرہ کے صحن کے 85 ہزار مربع میٹر رقبے پر سایہ دار سہولیات کا انتظام مکمل کر لیا ہے، جہاں 320 چھتریاں اور 350 واٹر اسپرے کے ستون نصب کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی علاقے کو سرسبز بنانے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ مزید 60 ہزار مربع میٹر کے علاقے میں سایہ اور کولنگ کے انتظامات مکمل کیے گئے ہیں، جہاں سورج کی تپش کم کرنے کے لیے اسپرے پنکھے نصب کیے گئے ہیں۔ یوم عرفہ یوم عرفہ مشعر عرفات میں مختلف سرکاری اداروں کی موجودگی بھرپور طریقے سے نظر آ رہی ہے۔ سکیورٹی، طبی اور بلدیاتی شعبے متحرک ہیں۔ جبلِ رحمہ پر واقع ہسپتال فعال ہے جبکہ متعدد طبی مراکز اور ایمبولینس پوائنٹس کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تیار رکھا گیا ہے۔ حجاج کی نقل و حرکت کو منظم رکھنے کے لیے جدید الیکٹرانک نظام نصب کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ رہنمائی کے لیے ٹیمیں تعینات ہیں، جب کہ خطبۂ عرفہ کا ترجمہ 34 زبانوں میں فراہم کیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ متعدد سمارٹ ایپلیکیشنز کے ذریعے حاجی اپنی موجودگی کی جگہ، قافلے کے اوقات اور دیگر رہنمائی باآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔ ذی الحجہ کی نو تاریخ جسے "یوم الوقفہ الكبرى" کہا جاتا ہے کو حجاج کرام قصر اور جمع کے ساتھ نمازِ ظہر و عصر ادا کرتے ہیں اور پھر مزدلفہ کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں، جہاں رات گذارنے کے بعد وہ منیٰ کی طرف روانہ ہو کر باقی مناسکِ حج ادا کرتے ہیں۔ مشعر عرفات کا رقبہ تقریباً 33 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ گذشتہ کئی دہائیوں کے دوران سعودی حکومت نے لاکھوں حجاج کو بغیر کسی دشواری کے سہولت، تحفظ اور اعلیٰ خدمات فراہم کر کے اپنی مؤثر انتظامی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔ مشعر عرفات کی زمین ہموار ہے اور اس کے گرد پہاڑوں کی ایک خوبصورت قطار ہے۔ شمال کی جانب واقع "جبلِ رحمت" ایک چھوٹے مگر وسیع و ہموار ٹیلے پر مشتمل ہے، جو سیاہ رنگ کی سخت چٹانوں سے بنا ہے۔ اس کی لمبائی 300 میٹر، گھیراؤ 640 میٹر اور بلندی زمینی سطح سے 65 میٹر ہے۔ اس کی چوٹی پر ایک 7 میٹر بلند نشانی بھی نصب ہے۔ اس پہاڑ کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، جیسے جبل الإل، جبل التوبہ، جبل الدعاء، جبل النابت اور جبل القرین جیسے نام شامل ہیں۔
Source: social media
ہارورڈ میں غیر ملکی طلباء پر ٹرمپ کی پابندی: جج کی جانب سے عارضی معطلی
نیوزی لینڈ: پارلیمنٹ میں ہاکا کرنے والے 3 ماوری ارکان معطل
زمبابوے میں 50 ہاتھیوں کے شکار کی منظوری، گوشت عوام میں تقسیم ہوگا
حجاج کرام طوافِ زیارت ادا کر رہے ہیں ... مسجد حرام کے تمام گوشے بھر گئے
غزہ کی پٹی میں چار اسرائیلی فوجی ہلاک ... ایک زخمی فوجی اغوا کرنے کی کوشش
چیٹ جی پی ٹی یا محبوبہ؟ نوجوان سے پیار محبت کی باتیں، تصویر وائرل
حجاج کرام طوافِ زیارت ادا کر رہے ہیں ... مسجد حرام کے تمام گوشے بھر گئے
حجاج کرام کی منیٰ میں جمرہ کبریٰ کی ادائیگی، مناسک حج کے اہم مرحلے کا آغاز
سعودی عرب سمیت دیگر عرب اور متحدہ عرب امارات, یورپی ممالک میں میں نمازِعیدالاضحیٰ کے اجتماعات
ایلون مسک اور ٹرمپ کی دوستی دشمنی میں بدل گئی، سخت الزامات