پٹنہ: بہار حجاب تنازع سے جڑا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ 15 دسمبر کو تقرری نامہ تقسیم کے پروگرام کے دوران وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک خاتون ڈاکٹر نُصرت پروین کے چہرے سے حجاب کھینچنے کے واقعے کے بعد ملک بھر میں شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاسی اور سماجی حلقوں میں زبردست بحث چھڑ گئی تھی۔ اب اس معاملے میں ایک اہم اپڈیٹ سامنے آئی ہے، جس میں نُصرت پروین کے مستقبل اور ملازمت سے متعلق وضاحت کی گئی ہے۔ پٹنہ میں واقع سرکاری طبی کالج و اسپتال (راجکیہ طبی کالج و اسپتال) کے پرنسپل محفوظ الرحمان نے بتایا کہ نُصرت پروین اپنی ملازمت جوائن کریں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلے ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ تنازع کے بعد نُصرت نے نوکری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم یہ خبریں درست نہیں ہیں۔ پرنسپل کے مطابق نُصرت پروین جلد ہی پٹنہ صدر اسپتال میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔ پرنسپل محفوظ الرحمان نے اس تنازع پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ اب ختم ہو چکا ہے اور متاثرہ فریق مطمئن ہے۔ ان کے مطابق نُصرت اس وقت پٹنہ میں موجود ہیں اور کل ہی ڈیوٹی جوائن کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نُصرت یا ان کے اہل خانہ کی جانب سے کسی قسم کی ناراضگی کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔ پرنسپل نے مزید بتایا کہ نُصرت نہ تو خوف زدہ ہیں، نہ ہی دباؤ میں، اور نہ ہی ان کا خاندان اس واقعے سے ناراض ہے۔ پرنسپل کا کہنا تھا کہ خاندان نے خود انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ مطمئن ہیں اور ملازمت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اس واقعے کے بعد سیاسی محاذ پر بھی گرما گرمی برقرار ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے معافی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ حکمراں جماعت جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) نے وزیر اعلیٰ کا دفاع کیا۔ جے ڈی یو نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ نے مسلم سماج اور بالخصوص مسلم خواتین کی تعلیم و بااختیاری کے لیے مسلسل کام کیا ہے۔ اس معاملے میں مختلف مقامات پر نتیش کمار کے خلاف شکایات بھی درج کرائی گئیں۔ جموں و کشمیر کی پی ڈی پی لیڈر التجا مفتی نے ایف آئی آر درج کرنے کے مطالبے کے ساتھ باضابطہ شکایت درج کرائی۔ مذہبی لیڈروں نے بھی اس واقعے پر تنقید کی۔ پٹنہ میں بائیں بازو کی جماعت مالے کی خواتین ونگ، آل انڈیا پروگریسو ویمنس ایسوسی ایشن (ایپوا) نے احتجاجی دھرنا دیا۔ تنظیم نے اعلان کیا کہ اگر وزیر اعلیٰ معافی نہیں مانگتے تو وہ عدالتی راستہ اختیار کریں گی۔ وہیں راجستھان کے جے پور میں برقعہ پہننے والی مسلم خواتین نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حجاب کھینچنا سراسر غلط ہے اور اسلام میں حجاب کو ایک اہم فریضہ قرار دیا گیا ہے۔ یوں حجاب تنازع نے جہاں سیاسی اور سماجی بحث کو جنم دیا، وہیں اب نُصرت پروین کے ملازمت جوائن کرنے کے فیصلے سے معاملے میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔
Source: social media
بریلی میں جُمعہ کی نماز کے بعد ہنگامہ، ’آئی لو محمد‘ پوسٹر تنازع پر پولیس کا لاٹھی چارج، حالات کشیدہ
وقف قانون پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، کچھ دفعات پر لگائی روک
بھارت میں آج لگے گا چاند گرہن، اتنے بجے شروع ہوگا “سوتک” کال
سی پی رادھاکرشنن نائب صدر جمہوریہ منتخب قرار دیے گئے
آنکھ کھلتے ہی مہنگائی کا دھچکا، تیل کمپنیوں نے گیس سلنڈر کی قیمتیں بڑھا دیں
جی ایس ٹی میں اب 5 فیصد اور 18 فیصد کے دو سلیب، 22 ستمبر سے لاگو ہوں گے
بریلی میں جُمعہ کی نماز کے بعد ہنگامہ، ’آئی لو محمد‘ پوسٹر تنازع پر پولیس کا لاٹھی چارج، حالات کشیدہ
وقف قانون پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، کچھ دفعات پر لگائی روک
بھارت میں آج لگے گا چاند گرہن، اتنے بجے شروع ہوگا “سوتک” کال
سی پی رادھاکرشنن نائب صدر جمہوریہ منتخب قرار دیے گئے
آنکھ کھلتے ہی مہنگائی کا دھچکا، تیل کمپنیوں نے گیس سلنڈر کی قیمتیں بڑھا دیں
جی ایس ٹی میں اب 5 فیصد اور 18 فیصد کے دو سلیب، 22 ستمبر سے لاگو ہوں گے
جی ایس ٹی ریٹ کم ہونے سے کیا ہوا سستا اور کیا ہوا مہنگا
حضرت بل درگاہ میں قومی نشان کی بے حرمتی کسی طور برداشت نہیں کی جا سکتی: کرن رجیجو