National

غیر ہندوؤں کو دور رکھنے کے لیے ویشنو دیوی میڈیکل کالج کو اقلیتی ادارہ قرار دے دیں، عمرعبداللہ کا بی جے پی لیڈر پر طنز

غیر ہندوؤں کو دور رکھنے کے لیے ویشنو دیوی میڈیکل کالج کو اقلیتی ادارہ قرار دے دیں، عمرعبداللہ کا بی جے پی لیڈر پر طنز

جموں: جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو بی جے پی لیڈر سنیل شرما سے کہا کہ وہ شری ماتا ویشنو دیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس کو اقلیتی ادارہ قرار دینے پر زور دیں تاکہ اس سے غیر ہندو طلباء کو دور رکھا جا سکے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ایسے لیڈروں کو میڈیکل کالج میں مسلم طلباء کے داخلے کی مخالفت کو یاد رکھنا چاہئے جب بھی وہ کمیونٹی کے خلاف انگلی اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس پر فرقہ وارانہ، فرقہ پرست بننے کا الزام لگاتے ہیں۔ عبداللہ نے یہاں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’عقیدہ کی بات کرنا ٹھیک ہے لیکن جب آپ کالج بنا رہے تھے تو اس وقت اسے اقلیتی درجہ دیا جانا چاہیے تھا۔ عبداللہ نے زور دے کر کہا کہ، داخلے نیٹ اور دیگر ٹیسٹوں کی بنیاد پر ہوتے ہیں نہ کہ مذہب کی بنیاد پر۔ عمر عبداللہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ سنیل شرما نے ویشنو دیوی میڈیکل کالج میں داخلے کے پہلے بیچ کو منسوخ کرنے اور دیوتاؤں پر یقین رکھنے والے طلباء کے لئے سیٹیں مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ، اب اگر آپ چاہتے ہیں کہ مسلمان اس انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ نہ لیں تو اسے رہنے دیں، اسے اقلیتی ادارہ قرار دیں اور مسلمانوں اور ایک سکھ طالب علم کو جس نے ان کی قابلیت کی بنیاد پر داخلہ لیا ہے، کو کہیں اور داخلہ دیا جائے۔۔ فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی میں ڈاکٹروں کے ایک گروپ کی سربراہی میں وائٹ کالر دہشت گرد ماڈیول اور 14 نومبر کو سری نگر کے نوگام پولیس اسٹیشن کے اندر ہونے والے حادثاتی دھماکے کا حوالہ دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سوالات پوچھے گئے کہ کشمیری ڈاکٹر انسٹی ٹیوٹ میں کیوں گئے جہاں وہ بنیاد پرست بن گئے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جب بچے ماتا ویشنو دیوی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں، انھیں اس کے نام سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی یہاں کی فنڈنگ کو وہ اپنے ڈاکٹر بننے کے بیچ میں آڑ سمجھتے ہیں تو آپ مذہبی بنیاد پر ان کے داخلے کو منسوخ کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، "کل، اگر وہ کسی دوسرے ادارے میں جائیں جہاں وہ بنیاد پرست بن گئے، توکیا سنیل شرما اس کی ذمہ داری لیں گے؟" وزیراعلیٰ نے بی جے پی لیڈروں کو مشورہ دیا کہ وہ مسلم طلباء کے اس طرح کا سلوک نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ مسلمان طلباء وہاں نہ پڑھیں تو برائے مہربانی انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت کو تبدیل کریں اور ہمارے بچوں کو بنگلہ دیش یا ترکی کی طرح کسی اور جگہ داخلہ مل جائے گا۔ اس سے پہلے، وزیر اعلی کے پیر کے تبصرہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، شرما نے کہا تھا کہ وہ میرٹ کی مخالفت نہیں کرتے ہیں لیکن عقیدے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عبداللہ نے پیر کو کہا کہ جب اسمبلی نے ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے قیام کا بل پاس کیا تو یہ کہاں لکھا تھا کہ کسی خاص مذہب کے طلباء کو اس سے باہر رکھا جائے گا؟اس وقت کہا گیا تھا کہ داخلہ مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ میرٹ کی بنیاد پر دیا جائے گا۔ ایس ایم وی ڈی آئی ایم ای کو اس سال ایم بی بی ایس کی 50 سیٹیں منظور کی گئی ہیں اور 2025-26 کے تعلیمی سال کے پہلے بیچ میں ایک مخصوص کمیونٹی کے 42 طلباء کے داخلے کے بعد ہندو گروپوں نے ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ داخلے میرٹ کی بنیاد پر کیے گئے ہیں کیونکہ انسٹی ٹیوٹ کو اقلیتی درجہ نہیں دیا گیا ہے اور اس لیے مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کا کوئی معیار لاگو نہیں کیا جا سکتا ہے۔ شرما کی قیادت میں بی جے پی کے ممبران اسمبلی کے ایک وفد نے ہفتہ کی دیر رات لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کرتے ہوئے داخلہ کی فہرست کو منسوخ کرنے اور صرف ان طلباء کے لئے سیٹیں ریزرو کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو ماتا ویشنو دیوی پر یقین رکھتے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments