International

غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپے اور بدامنی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 2000 نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان

غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپے اور بدامنی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 2000 نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان

لاس اینجلس۔ امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن کے چھاپوں کے خلاف گزشتہ دو روز سے مظاہرے جاری ہیں۔ اس دوران مظاہرین اور وفاقی ایجنٹوں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں مسلسل آرہی تھیں۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل گارڈ کے 2000 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد احتجاج کے پرتشدد شکل اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپوں کے سلسلے میں پیدا ہونے والی بدامنی سے نمٹنے کے لیے 2000 نیشنل گارڈز کے اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے سرحدی جانشین ٹام ہومن نے فاکس نیوز کو بتایا کہ’ہم لاس اینجلس کو محفوظ بنا رہے ہیں۔‘ کیلیفورنیا شہر میں سنیچر کے روز بھی بدامنی رہی جب لاطینی اکثریت والے ضلع کے رہائشیوں کی میگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ ضلع پیراماؤنٹ میں ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا گیا۔ آئی سی ای کی کارروائیوں کے نتیجے میں رواں ہفتے ایل اے میں 118 گرفتاریاں کی گئیں، جن میں سے 44 جمعے کو ہوئی تھیں۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے ان چھاپوں کو ’ظالمانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’حالیہ دنوں میں پرتشدد ہجوم نے لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں ملک بدری کی کارروائیوں کے دوران آئی سی ای کے افسران اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے ہیں۔یہ کارروائیاں امریکہ میں غیر قانونی مجرموں کے حملے کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔‘ بیان کے مطابق ’اس تشدد کے تناظر میں کیلیفورنیا کے بے حس ڈیموکریٹ رہنماؤں نے اپنے شہریوں کی حفاظت کی اپنی ذمہ داری سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایک صدارتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس میں اس لاقانونیت سے نمٹنے کے لیے 2000 نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے۔‘

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments