International

’آپریشن سپائڈر ویب‘ کے جواب میں روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ: ’پوتن جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں‘

’آپریشن سپائڈر ویب‘ کے جواب میں روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ: ’پوتن جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں‘

یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیو میں روس نے اب تک یوکرین جنگ کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے۔ خارکیو کے میئر کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ 21 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق روس نے رات گئے 48 ڈرون، دو میزائل اور چار گلائیڈنگ بم بھیجے۔ انھوں نے اس حملے کو ’کھلے عام دہشت‘ قرار دیا۔ خیال رہے کہ جمعرات کی شب یوکرین میں بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے تھے۔ ماسکو نے اسے کیئو کے ڈرون حملوں کا جواب کہا ہے جس میں روسی فضائی اڈروں اور بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ دریں اثنا روسی اور یوکرینی حکام نے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات پر متضاد دعوے کیے ہیں۔ میئر کے مطابق جمعے کے حملے میں 18 رہائشی عمارتیں اور 13 گھر تباہ ہوئے۔ زخمیوں میں ایک بچہ اور 14 سالہ لڑکی شامل ہیں۔ خارکیو کے گورنر کا کہنا ہے کہ سویلین صنعتی تنصیبات پر 40 ڈرون، ایک میزائل اور چار بم داغے گئے اور وہاں اب بھی متاثرین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ حکام نے جنوبی یوکرین کے علاقے خیرسون میں روسی حملوں میں دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے اتحادیوں سے ماسکو پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا تاکہ یوکرین کو ’مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔‘ گذشتہ رات حملوں میں چھ افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔ روس نے اس حملے میں 400 سے زیادہ ڈرون اور قریب 40 میزائل استعمال کیے تھے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن ’جنگ جاری رکھنے کے لیے خود کو مزید وقت دے رہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ حملوں روکنے کے لیے ’دباؤ ڈالنا ہو گا۔‘ رواں ہفتے استنبول میں براہ راست بات چیت کے دوران دونوں فریقین نے تمام بیمار، زخمی اور 25 سال سے کم عمر قیدیوں اور 1200 سپاہیوں کی لاشوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا۔ ماسکو کے مذاکرات کار نے سنیچر کو دعویٰ کیا کہ یوکرین نے ’غیر متوقع طور پر لاشیں قبول کرنے اور جنگی قیدیوں کے تبادلے کو غیر معینہ مدت تک موخر کر دیا ہے۔‘ انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ایک ہزار سے زیادہ یوکرینی فوجیوں کی لاشوں کو متفقہ مقام پر تبادلے کے لیے لے جایا گیا مگر یوکرینی حکام وہاں نہیں پہنچے۔ ان کے مطابق تبادلے کے لیے یوکرین کو 640 جنگی قیدیوں کی فہرست تھمائی گئی تھی۔ یوکرینی حکام نے جواباً روس پر ’خراب کھیل کھیلنے‘ کا الزام لگایا اور ان دعوؤں کو رد کیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ روس تبادلے کے متفقہ نکات سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔ جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرینیوں نے پوتن کو مزید حملوں کا جواز دیا ہے۔ روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر ایک مکمل حملے کا آغاز کیا۔ اس وقت یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر اس کا کنٹرول ہے، بشمول کریمیا کا وہ جزیرہ نما علاقہ جسے اس نے 2014 میں ضم کیا تھا۔ دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات ناکام رہے ہیں۔ اس بات پر تقسیم ہے کہ جنگ کو کیسے ختم کیا جائے۔ یوکرین نے پہلے قدم کے طور پر ’غیر مشروط جنگ بندی‘ پر زور دیا، جسے روس نے بار بار مسترد کیا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments