National

جھارکھنڈ کی سیاست میں زلزلہ !بہار میں ’دھوکہ دہی‘سے ناراض جھارکھنڈ مکتی مورچہ، آر جے ڈی-کانگریس اتحاد پر نظرِ ثانی کا کیا فیصلہ

جھارکھنڈ کی سیاست میں زلزلہ !بہار میں ’دھوکہ دہی‘سے ناراض جھارکھنڈ مکتی مورچہ، آر جے ڈی-کانگریس اتحاد پر نظرِ ثانی کا کیا فیصلہ

جھارکھنڈ میں برسرِ اقتدار اتحاد کی قیادت کرنے والی جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کو بہار اسمبلی انتخابات سے مکمل طور پر باہر کر دیا گیا ہے۔ جے ایم ایم نے وہاں عظیم اتحاد کے تحت 16 اسمبلی سیٹوں پر دعوے داری کی تھی، لیکن آر جے ڈی اور کانگریس کی قیادت نے آخری وقت تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں لیا۔ اس سے نہ صرف جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی قیادت کو صدمہ پہنچا ہے بلکہ پارٹی نے جھارکھنڈ میں آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ موجودہ اتحاد پر نظرِ ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی نے دیوالی کے دن بہار میں عظیم اتحاد سے خود کو الگ کرنے کا اعلان کر دیا۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے آر جے ڈی اور کانگریس پر رسوا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سینئر لیڈر اور جھارکھنڈ حکومت میں وزیر سودیویہ کمار سونو نے کہا: بہار میں راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس کی قیادت نے ہمیں بے عزت کیا ہے۔ جھارکھنڈ کے اسمبلی انتخابات میں ہم نے انہیں مناسب حصہ داری دی تھی۔ حکومت بننے کے بعد ہم نے آر جے ڈی کے ایک ایم ایل اے کو کابینہ میں شامل کیا، اس کے باوجود انہوں نے ہمارے ساتھ سیاسی دھوکہ دہی کی ہے، جو ناقابلِ برداشت ہے۔ سونُو نے اسے ’’ آر جے ڈی -کانگریس کی چالاکی‘‘ قرار دیا اور کہا کہ پارٹی جھارکھنڈ میں موجودہ اتحاد کی مکمل نظرِ ثانی کرے گی۔ سیاسی حلقوں میں اب یہ بحث تیز ہو گئی ہے کہ بہار میں ہوئی اس ’بے وفائی‘ کا اثر جھارکھنڈ کی سیاست اور حکومت پر بھی پڑ سکتا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اور سینئر صحافی نیرج سنہا کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی قیادت کو بہار میں رسوائی برداشت کرنی پڑی ہے اور اس سے پارٹی کے اندر شدید غصہ اور عدم اطمینان ہے۔ لیکن وزیراعلیٰ ہیمنت سورین اپنی سیاسی پختگی اور حکمت عملی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وہ فوراً اتحاد توڑنے جیسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے، کیونکہ اس سے حکومت کے استحکام پر اثر پڑ سکتا ہے۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments