International

فرانس نے بھی جنگی اثاثے مشرق وسطیٰ منتقل کر دیے

فرانس نے بھی جنگی اثاثے مشرق وسطیٰ منتقل کر دیے

فرانس کی طرف سے بدھ کے روز باضابطہ طور پر بتایا گیا ہے کہ اس نے اپنے جنگی اثاثے مشرق وسطیٰ منتقل کر دیے ہیں۔ تاکہ ایران کے اسرائیل پر حملے سے پیدا شدہ صورتحال میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روک سکے اور ایران کی طرف سے موجود خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ خیال رہے اس سے پہلے امریکہ نے اپنی اضافی فوجی نفری اور کئی جدید جنگی جہازوں پر مشتمل جنگی فلیٹ مشرق وسطیٰ منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاکہ ایران کے ممکنہ حملے کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اسرائیل کی مدد کر سکے اور اسرائیل کے دفاع کو یقینی بنایا جاسکے۔ منگل کے روز برطانوی رائل ایئرفورس نے بھی اسرائیل کی طرف سے ایرانی میزائل حملوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس حملے کے فوری بعد برطانوی وزیر دفاع قبرص میں اپنے بڑے فوجی اڈے پر سپاہیوں سے ملاقاتوں کے لیے پہنچ چکے ہیں۔ فرانس کی طرف سے بدھ کے روز کیا جانے والا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایرانی میزائل حملے پر غور کرنے کے لیے اپنا اجلاس شروع کرنے والی ہے۔ ایران کی طرف سے بدھ کے روز کہا گیا ہے اس نے اسرائیل پر اپنا حملہ اس وقت تک کے لیے ختم کر دیا ہے جب تک کہ اسرائیل دوبارہ کوئی اشتعال انگیزی نہیں کرتا۔ اسرائیل پر ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کے بعد امریکہ و اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کو اس حملے کا جواب ضرور دیں گے۔ ایرانی حملے سے علاقے میں خوف پھیل گیا ہے۔ فرانس کے ایوان صدر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ فرانس نے اسرائیلی سلامتی کے لیے بدھ کے روز اپنے فوجی اثاثوں کو مشرق وسطیٰ روانہ کر دیا ہے۔ تاکہ ایران کی طرف سے درپیش خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔ فرانس نے یہ بھی کہا ہے کہ فرانس اسرائیلی سلامتی کے لیے کمٹڈ ہے۔ یہ بات فرانس کی سیکیورٹی کابینہ کے راتوں رات ہونے والے اجلاس کے بعد کہی گئی ہے۔ اسی اجلاس میں مشرق وسطیٰ میں فوجی اثاثے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ جیم نوئل بیروٹ نے امریکی وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور مربوط سفارتی کوششوں پر زور دیا تاکہ اسرائیلی سلامتی کو درپیش خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ واضح رہے جمعہ کے روز امریکہ و فرانس نے مشترکہ طور پر جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسرائیل کو یہ تجویز کیا تھا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی ہو جائے اور اسی دن اسرائیل نے حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کر کے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو قتل کر دیا ۔ تاہم فرانس ان بڑے مغربی ممالک میں سے ایک ہے جو غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے پہلے دن سے اسرائیل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کرکھڑے ہیں اور اس جنگ میں اسرائیل کی بھرپور مدد و حمایت کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے اب اس جنگ کو غزہ کے علاوہ بھی کئی محاذوں پر شروع کر دیا ہے۔

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments