International

فرانس اسرائیل کو اسلحہ فروخت نہیں کرتا: فرانسیسی وزیرِ دفاع کی وضاحت

فرانس اسرائیل کو اسلحہ فروخت نہیں کرتا: فرانسیسی وزیرِ دفاع کی وضاحت

فرانسیسی وزیرِ دفاع سباستیان لوکونیو نے واضح کیا ہے کہ فرانس کا مؤقف اسرائیل کو اسلحہ نہ بیچنے کے حوالے سے بالکل دوٹوک اور غیر مبہم ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب مرسیلیا کی بندرگاہ پر کام کرنے والے مزدوروں نے ایسے فوجی سازوسامان کو جہاز پر لادنے سے انکار کر دیا جو اسرائیل کی بندرگاہ حیفا بھیجا جانا تھا۔ فرانسیسی ٹی وی چینل "ایل سی آئی" سے بات کرتے ہوئے لوکونیو نے کہاکہ"فرانس کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ اسرائیل کو اسلحہ نہیں بیچا جاتا کیونکہ اسرائیل، فرانسیسی دفاعی صنعت کے بڑے حریفوں میں سے ایک ہے"۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو صرف چند "اجزاء" فراہم کیے جاتے ہیں جو کہ اسرائیلی دفاعی نظام ’آئرن ڈوم‘ سے متعلق ہوتے ہیں جو ملک کو راکٹ حملوں اور ڈرونز سے بچانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ کچھ سامان اسرائیل میں صنعتی عمل سے گزر کر دوبارہ برآمد کیا جاتا ہے اور یہ سب مکمل نگرانی میں ہوتا ہے۔ مرسیلیا-فوس بندرگاہ پر بدھ اور جمعرات کے روز مزدوروں نے ایسے فوجی پرزہ جات لادنے سے انکار کر دیا جو اسرائیل بھیجے جانے تھے۔ ان میں یورولِنکس نامی کمپنی کے تیارکردہ خودکار ہتھیاروں کے اجزاء شامل تھے۔ مزدوروں کی نمائندہ یونین کے مطابق یہ انکار اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں جاری "نسل کشی" میں شراکت سے بچنے کے لیے کیا گیا۔ بندرگاہ چلانے والی کمپنی نے خبر دی کہ متعلقہ بحری جہاز جمعے کے روز بغیر سامان لیے روانہ ہو گیا۔ فرانس کے دو استثنائی مؤقف فرانسیسی وزیرِ خارجہ ژاں نوئیل بارو نے جمعے کی صبح ریڈیو چینل "آر ٹی ایل" سے بات کرتے ہوئے کہاکہ"ہم غزہ میں استعمال ہونے والا کوئی فوجی سازوسامان فراہم نہیں کرتے" تاہم انہوں نے دو "استثنائی صورتوں" کی نشاندہی بھی کی۔ ان کے مطابق، پہلا استثنا ان پرزہ جات کا ہے جو اسرائیل کو اپنے دفاع خصوصاً آئرن ڈوم کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ دوسرا استثنا ان آلات کا ہے جو اسرائیل میں جوڑ کر کسی تیسرے ملک کو برآمد کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورولِنکس کی تیار کردہ کوئی فوجی مصنوعات غزہ میں استعمال ہوئیں، تو یہ "قانون کی خلاف ورزی" کے زمرے میں آئے گا۔ غزہ میں جنگ اُس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1218 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر شہری تھے۔ اس دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا جن میں سے 55 اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، ان میں سے 32 ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کی جس میں اب تک 54,677 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے۔ یہ اعداد و شمار غزہ کی وزارت صحت کے جاری کردہ ہیں، جنہیں اقوامِ متحدہ معتبر قرار دیتی ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments