National

دہلی میں 28 غیر قانونی بنگلہ دیشی شہری گرفتار، اب تک 235 کو ملک بدر کیا گیا

دہلی میں 28 غیر قانونی بنگلہ دیشی شہری گرفتار، اب تک 235 کو ملک بدر کیا گیا

نئی دہلی، 9 اکتوبر: قومی دارالحکومت میں غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے ۔ ساوتھ ایسٹ ڈسٹرکٹ پولیس کے بنگلہ دیش مخالف سیل نے جمعرات کے روز ایک بڑی کارروائی شروع کرکے غیر ملکی شہریوں کے خلاف مہم کے تحت 28 غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کو گرفتار کیا۔ پولس کے مطابق یہ تمام افراد بغیر کسی درست دستاویزات کے دہلی میں رہ رہے تھے ۔ ان کی شناخت مسلسل نگرانی اور زمینی انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئی۔ جنوب مشرقی ضلع کے ڈپٹی پولس کمشنر ہیمنت تیواری نے کہا کہ دارالحکومت میں بغیر اجازت رہنے والے غیر ملکی شہریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر، پولس نے حالیہ مہینوں میں سخت مہم شروع کی ہے ۔ اس سلسلے میں بنگلہ دیش مخالف سیل کی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔ ٹیم نے کچی آبادیوں، لیبر کالونیوں اور غیر مجاز کالونیوں میں سرپرائز تصدیقی کارروائیاں کیں، جہاں غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی کا شبہ تھا۔ مسلسل نگرانی اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر، پولس نے مختلف مقامات سے 28 بنگلہ دیشی شہریوں کو گرفتار کیا۔ پوچھ گچھ کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ مغربی بنگال میں کھلنا بارڈر کے ذریعے غیر قانونی طور پر ہندستان میں داخل ہوئے تھے ۔ پکڑے جانے والے افراد میں سے کسی کے پاس درست پاسپورٹ یا رہائشی دستاویزات نہیں پائے گئے ۔ انہیں عارضی حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے ، جہاں ان کی ملک بدری کے لیے قانونی کارروائی جاری ہے ۔ پولس کے مطابق سا¶تھ ایسٹ ڈسٹرکٹ آپریشن میں اب تک مجموعی طور پر 235 غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کو ان کے ملک ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے جبکہ حال ہی میں پکڑے گئے 28 افراد کی وطن واپسی کا عمل آخری مراحل میں ہے ۔ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ تمام افراد غیر منظم شعبے میں کام کرتے تھے ، جیسے کہ ریگ پیکر، زراعتی مزدور، یا عارضی مزدور۔ ان میں سے کسی کو بھی ہندوستان میں رہنے کی اجازت نہیں تھی۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ کارروائی دہلی پولس کے غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کے خلاف جاری کریک ڈا¶ن کا حصہ ہے ۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments